كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْفُدَيْكِ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا فَأَنْسَاهُ قَالَ ابْسُطْ رِدَاءَكَ فَبَسَطْتُ فَغَرَفَ بِيَدِهِ فِيهِ ثُمَّ قَالَ ضُمَّهُ فَضَمَمْتُهُ فَمَا نَسِيتُ حَدِيثًا بَعْدُ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب
مجھ سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا ، کہا مجھ سے محمد بن اسماعیل ابن ابی الفدیک نے بیان کیا ، ان سے محمد بن عبدالرحمن ابن ابی ذئب نے ، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے آپ سے بہت سی احادیث اب تک سنی ہیں لیکن میں انہیں بھول جاتا ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی چادر پھیلاو¿ ، میں نے چادر پھیلادی اور آپ نے اپنے ہاتھ سے اس میں ایک لپ بھر کر ڈال دی اور فرمایا کہ اسے اپنے بدن سے لگالو ۔ چنانچہ میں نے لگالیا اور اس کے بعد کبھی کوئی حدیث نہیں بھولا ۔
تشریح :
آپ کی دعا کی برکت سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا حافظہ تیز ہوگیا۔ چادر میں آپ نے دعاؤں کے ساتھ برکت کو گویا لپ بھر کر ڈال دیا۔ اس چادر کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے سینے سے لگا کر برکتوں سے اپنے سینے کو معمور کرلیا اور پانچ ہزار سے بھی زائد احادیث کے حافظ قرارپائے۔ تف ہے ان لوگوں پر جو ایسے جلیل القدر حافظ الحدیث صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حدیث فہمی میں ناقص قرار دے کر خود اپنی حماقت کا اظہار کرتے ہیں۔ ایسے علماءوفقہاءکو اللہ کے عذاب سے ڈرنا چاہیے کہ ایک صحابی رسول کی توہین کی سزا میں گرفتار ہوکر کہیں وہ خسرالدنیا والآخرۃ کے مصداق نہ بن جائیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا مقام روایت اور مقام درایت بہت اعلیٰ وارفع ہے۔ وللتفصیل مقام اخر۔
علامات نبوت کا باب یہاں ختم ہوا ۔ اب حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل کا بیان شروع فرما رہےہیں۔ جس قدر روایات مذکور ہوئی ہیں سب میں کسی نہ کسی طرح سے علامت نبوت کا ثبوت نکلتا ہے۔ اور یہی امام بخاری کا منشاءہے۔
آپ کی دعا کی برکت سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا حافظہ تیز ہوگیا۔ چادر میں آپ نے دعاؤں کے ساتھ برکت کو گویا لپ بھر کر ڈال دیا۔ اس چادر کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے سینے سے لگا کر برکتوں سے اپنے سینے کو معمور کرلیا اور پانچ ہزار سے بھی زائد احادیث کے حافظ قرارپائے۔ تف ہے ان لوگوں پر جو ایسے جلیل القدر حافظ الحدیث صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حدیث فہمی میں ناقص قرار دے کر خود اپنی حماقت کا اظہار کرتے ہیں۔ ایسے علماءوفقہاءکو اللہ کے عذاب سے ڈرنا چاہیے کہ ایک صحابی رسول کی توہین کی سزا میں گرفتار ہوکر کہیں وہ خسرالدنیا والآخرۃ کے مصداق نہ بن جائیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا مقام روایت اور مقام درایت بہت اعلیٰ وارفع ہے۔ وللتفصیل مقام اخر۔
علامات نبوت کا باب یہاں ختم ہوا ۔ اب حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل کا بیان شروع فرما رہےہیں۔ جس قدر روایات مذکور ہوئی ہیں سب میں کسی نہ کسی طرح سے علامت نبوت کا ثبوت نکلتا ہے۔ اور یہی امام بخاری کا منشاءہے۔