‌صحيح البخاري - حدیث 364

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ كَرَاهِيَةِ التَّعَرِّي فِي الصَّلاَةِ وَغَيْرِهَا صحيح حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يُحَدِّثُ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ»، فَقَالَ لَهُ العَبَّاسُ عَمُّهُ: يَا ابْنَ أَخِي، لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ فَجَعَلْتَ عَلَى مَنْكِبَيْكَ دُونَ الحِجَارَةِ، قَالَ: «فَحَلَّهُ فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ، فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ، فَمَا رُئِيَ بَعْدَ ذَلِكَ عُرْيَانًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 364

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: بے ضرورت ننگا ہونے کی کراہت ہم سے مطر بن فضل نے بیان کیا انھوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے زکریا بن اسحاق نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے عمرو بن دینار نے، انھوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( نبوت سے پہلے ) کعبہ کے لیے قریش کے ساتھ پتھر ڈھو رہے تھے۔ اس وقت آپ تہبند باندھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس نے کہا کہ بھتیجے کیوں نہیں تم تہبند کھول لیتے اور اسے پتھر کے نیچے اپنے کاندھ پر رکھ لیتے ( تا کہ تم پر آسانی ہو جائے ) حضرت جابر نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند کھول لیا اور کاندھے پر رکھ لیا۔ اسی وقت غشی کھا کر گر پڑے۔ اس کے بعد آپ کبھی ننگے نہیں دیکھے گئے۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم
تشریح : اللہ پاک نے آپ کو بچپن ہی سے بے شرمی اور جملہ برائیوں سے بچایاتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاج اقدس میں کنواری عورتوں سے بھی زیادہ شرم تھی۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ سنا اور نقل کیا، ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ ایک فرشتہ اترا اور اس نے فوراً آپ کا تہبند باندھ دیا۔ ( ارشادالساری ) ایمان کے بعد سب سے بڑا فریضہ ستر پوشی کا ہے، جو نماز کے لیے ایک ضروری شرط ہے۔ میاں بیوی کا ایک دوسرے کے سامنے بے پردہ ہوجانا امردیگرہے۔ اللہ پاک نے آپ کو بچپن ہی سے بے شرمی اور جملہ برائیوں سے بچایاتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاج اقدس میں کنواری عورتوں سے بھی زیادہ شرم تھی۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ سنا اور نقل کیا، ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ ایک فرشتہ اترا اور اس نے فوراً آپ کا تہبند باندھ دیا۔ ( ارشادالساری ) ایمان کے بعد سب سے بڑا فریضہ ستر پوشی کا ہے، جو نماز کے لیے ایک ضروری شرط ہے۔ میاں بیوی کا ایک دوسرے کے سامنے بے پردہ ہوجانا امردیگرہے۔