‌صحيح البخاري - حدیث 3639

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، «أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ، وَمَعَهُمَا مِثْلُ المِصْبَاحَيْنِ يُضِيئَانِ بَيْنَ أَيْدِيهِمَا، فَلَمَّا افْتَرَقَا صَارَ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا وَاحِدٌ حَتَّى أَتَى أَهْلَهُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3639

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں باب مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے معاذ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو صحابی ( اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اور عباد بن بشررضی اللہ عنہ ) اٹھ کر ( اپنے گھر ) واپس ہوئے ۔ رات اندھیری تھی لیکن دو چراغ کی طرح کی کوئی چیز ان کے آگے روشنی کرتی جاتی تھیں ۔ پھر جب یہ دونوں ( راستے میں ، اپنے اپنے گھر کی طرف جانے کے لیے ) جدا ہوئے تو وہ چیز دونوں کے ساتھ الگ الگ ہوگئی اور اس طرح وہ اپنے گھروالوں کے پا س پہنچ گئے ۔
تشریح : یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو روشنی مرحمت فرمائی۔ عبدالرزاق کی روایت میں ہے کہ ان کا عصا چراغ کی طرح روشن ہوگیا۔ بعض فضلاءاسلام نے بتلایا کہ ان کی انگلیاں روشن ہوگئی تھیں اختلاف دیکھنے والوں کی رؤیت کا ہے، کسی نے سمجھا کہ عصا چمک رہا ہے، کسی نے جانا کہ یہ روشنی ان کی انگلیوں میں سے پھوٹ رہی ہے، اس سے اولیاءاللہ کی کرامتوں کا برحق ہونا ثابت ہوا مگر جھوٹی کرامتوں کا گھڑنا بدترین جرم ہے۔ ، جس کا ارتکاب آج کے اہل بدعت کرتے رہتے ہیں جو بہت سے افیونیوں اور شرابیوں کی کرامتیں بنا کر ان کی قبروں کو درگاہ بنالیتے ہیں، پھر ان کی پوجا پاٹ شروع کردیتے ہیں مولانا روم رحمہ اللہ نے سچ کہا ہے کار شیطان می کند نامش ولی گرولی ایں است لعنت برولی یعنی کتنے لوگ ولی کہلاتے ہیں اور کام شیطانوں کے کرتے ہیں، ایسے مکار آدمیوں پر خدا کی لعنت ہے۔ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو روشنی مرحمت فرمائی۔ عبدالرزاق کی روایت میں ہے کہ ان کا عصا چراغ کی طرح روشن ہوگیا۔ بعض فضلاءاسلام نے بتلایا کہ ان کی انگلیاں روشن ہوگئی تھیں اختلاف دیکھنے والوں کی رؤیت کا ہے، کسی نے سمجھا کہ عصا چمک رہا ہے، کسی نے جانا کہ یہ روشنی ان کی انگلیوں میں سے پھوٹ رہی ہے، اس سے اولیاءاللہ کی کرامتوں کا برحق ہونا ثابت ہوا مگر جھوٹی کرامتوں کا گھڑنا بدترین جرم ہے۔ ، جس کا ارتکاب آج کے اہل بدعت کرتے رہتے ہیں جو بہت سے افیونیوں اور شرابیوں کی کرامتیں بنا کر ان کی قبروں کو درگاہ بنالیتے ہیں، پھر ان کی پوجا پاٹ شروع کردیتے ہیں مولانا روم رحمہ اللہ نے سچ کہا ہے کار شیطان می کند نامش ولی گرولی ایں است لعنت برولی یعنی کتنے لوگ ولی کہلاتے ہیں اور کام شیطانوں کے کرتے ہیں، ایسے مکار آدمیوں پر خدا کی لعنت ہے۔