‌صحيح البخاري - حدیث 3638

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ سُؤَالِ المُشْرِكِينَ أَنْ يُرِيَهُمُ النَّبِيُّ ﷺ آيَةً، فَأَرَاهُمْ انْشِقَاقَ القَمَرِ صحيح حَدَّثَنِي خَلَفُ بْنُ خَالِدٍ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ الْقَمَرَ انْشَقَّ فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3638

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں باب: مشرکین کا کوئی نشانی چاہنامعجزہ شق القمر۔۔۔ مجھ سے خلف بن خالد قرشی نے بیان کیا ، کہاہم سے بکربن مضر نے بیان کیا ، ان سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ، ان سے عراق بن مالک نے ، ان سے عبید اللہ بن عبداللہ بن مسعود نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند کے دوٹکڑے ہوگئے تھے ۔
تشریح : کفار مکہ کا خیال تھا کہ یہ یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جادو کے زور سے زمین پر عجائبات دکھلاسکتے ہیں، آسمان پر ان کا جادو نہ چل سکے گا۔ اسی خیال کی بنیاد پر انہوں نے معجزہ شق قمر طلب کیا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ دکھلایا ۔ کفار مکہ کا خیال تھا کہ یہ یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جادو کے زور سے زمین پر عجائبات دکھلاسکتے ہیں، آسمان پر ان کا جادو نہ چل سکے گا۔ اسی خیال کی بنیاد پر انہوں نے معجزہ شق قمر طلب کیا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ دکھلایا ۔