كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ صحيح حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْطَلَقَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ مُعْتَمِرًا قَالَ فَنَزَلَ عَلَى أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ أَبِي صَفْوَانَ وَكَانَ أُمَيَّةُ إِذَا انْطَلَقَ إِلَى الشَّأْمِ فَمَرَّ بِالْمَدِينَةِ نَزَلَ عَلَى سَعْدٍ فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ انْتَظِرْ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ وَغَفَلَ النَّاسُ انْطَلَقْتُ فَطُفْتُ فَبَيْنَا سَعْدٌ يَطُوفُ إِذَا أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا الَّذِي يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ فَقَالَ سَعْدٌ أَنَا سَعْدٌ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ تَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ آمِنًا وَقَدْ آوَيْتُمْ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ فَقَالَ نَعَمْ فَتَلَاحَيَا بَيْنَهُمَا فَقَالَ أُمَيَّةُ لسَعْدٍ لَا تَرْفَعْ صَوْتَكَ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ فَإِنَّهُ سَيِّدُ أَهْلِ الْوَادِي ثُمَّ قَالَ سَعْدٌ وَاللَّهِ لَئِنْ مَنَعْتَنِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ لَأَقْطَعَنَّ مَتْجَرَكَ بِالشَّامِ قَالَ فَجَعَلَ أُمَيَّةُ يَقُولُ لِسَعْدٍ لَا تَرْفَعْ صَوْتَكَ وَجَعَلَ يُمْسِكُهُ فَغَضِبَ سَعْدٌ فَقَالَ دَعْنَا عَنْكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلُكَ قَالَ إِيَّايَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ إِذَا حَدَّثَ فَرَجَعَ إِلَى امْرَأَتِهِ فَقَالَ أَمَا تَعْلَمِينَ مَا قَالَ لِي أَخِي الْيَثْرِبِيُّ قَالَتْ وَمَا قَالَ قَالَ زَعَمَ أَنَّه سَمِعَ مُحَمَّدًا يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ قَالَ فَلَمَّا خَرَجُوا إِلَى بَدْرٍ وَجَاءَ الصَّرِيخُ قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ أَمَا ذَكَرْتَ مَا قَالَ لَكَ أَخُوكَ الْيَثْرِبِيُّ قَالَ فَأَرَادَ أَنْ لَا يَخْرُجَ فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ إِنَّكَ مِنْ أَشْرَافِ الْوَادِي فَسِرْ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ فَسَارَ مَعَهُمْ فَقَتَلَهُ اللَّهُ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابیان
ہم سے احمد بن اسحق نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبید اللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسحق نے ، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ عمرہ کی نیت سے ( مکہ ) آئے اور ابوصفوان امیہ بن خلف کے یہاں اترے ۔ امیہ بھی شام جاتے ہوئے ( تجارت وغیرہ کے لیے ) جب مدینہ سے گزرتاو حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے یہاں قیام کیا کرتا تھا ۔ امیہ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے کہا ، ابھی ٹھہرو ، جب دوپہر کا وقت ہوجائے اور لوگ غافل ہوجائیں ( تب طواف کرنا کیونکہ مکہ کے مشرک مسلمانوں کے دشمن تھے ) سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، چنانچہ میں نے جاکر طواف شروع کردیا ۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ ابھی طواف کرہی رہے تھے کہ ابوجہل آگیا اور کہنے لگا ، یہ کعبہ کا طواف کون کررہاہے ؟ حضرت سعد رضی اللہ عنہ بولے کہ میں سعد ہوں ۔ ابوجہل بولا : تم کعبہ کا طواف خوب امن سے کررہے ہو حالانکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے ساتھیوں کو پناہ دے رکھی ہے ۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا : ہاں ٹھیک ہے ۔ اس طرح دونوں میں بات بڑھ گئی ۔ پھر امیہ نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہا : ابوالحکم ( ابوجہل ) کے سامنے اونچی آواز سے نہ بولو ۔ وہ اس وادی ( مکہ ) کا سردار ہے ۔ اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا : خدا کی قسم اگر تم نے مجھے بیت اللہ کے طواف سے روکا تو میں بھی تمہاری شام کی تجارت خاک میں ملادوں گا ( کیونکہ شام جانے کا صرف ایک ہی راستہ ہے جو مدینہ سے جاتا ہے ) بیان کیا کہ امیہ برابر سعد رضی اللہ عنہ سے یہی کہتا رہا کہ اپنی آواز بلند نہ کرو اور انہیں ( مقابلہ سے ) روکتا رہا ۔ آخر سعد رضی اللہ عنہ کو اس پر غصہ آگیا اور انہوں نے امیہ سے کہا ۔ چل پرے ہٹ میں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے تیرے متعلق سنا ہے ۔ آپ نے فرمایا تھا کہ تجھ کو ابوجہل ہی قتل کرائے گا ۔ امیہ نے پوچھا : مجھے ؟ سعد رضی اللہ عنہ کہا : ہاں تجھ کو ۔ تب تو امیہ کہنے لگا ۔ اللہ کی قسم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) جب کوئی بات کہتے ہیں تو وہ غلط نہیں ہوتی پھر وہ اپنی بیوی کے پاس آیا اوراس نے اس سے کہا تمہیں معلوم نہیں ، میرے یثربی بھائی نے مجھے کیا بات بتائی ہے ؟ اس نے پوچھا : انہوں نے کیا کہا ؟ امیہ نے بتایا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ چکے ہیں کہ ابوجہل مجھ کو قتل کرائے گا ۔ وہ کہنے لگی ۔ اللہ کی قسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم غلط بات زبان سے نہیں نکالتے ۔ پھر ایسا ہوا کہ اہل مکہ بدر کی لڑائی کے لیے روانہ ہونے لگے اور امیہ کو بھی بلانے والا آیا تو امیہ سے اس کی بیوی نے کہا ، تمہیں یاد نہیں رہا تمہارا یثربی بھائی تمہیں کیا خبردے گیا تھا ۔ بیان کیا کہ اس یاد دہانی پر امیہ نے چاہا کہ اس جنگ میں شرکت نہ کرے ۔ لیکن ابوجہل نے کہا : تم وادی مکہ کے رئیس ہو ۔ اس لیے کم از کم ایک یادودن کے لیے ہی تمہیں چلنا پڑے گا ۔ اس طرح وہ ان کے ساتھ جنگ میں شرکت کے لیے نکلا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو قتل کرادیا ۔
تشریح :
یہ پیش گوئی پوری ہوئی ۔ امیہ جنگ بدر میں جانانہیں چاہتا تھامگر ابوجہل زبردستی پکڑکرلے گیا۔ آخرمسلمانوں کے ہاتھوں ماراگیا علامات بنوت میں اس پیش گوئی کوبھی اہم مقام حاصل ہے۔ پیش گوئی کی صداقت ظاہر ہوکر رہی، حدیث کے لفظ ” انہ قاتلک “ میں ضمیر کا مرجع ابوجہل ہے کہ وہ تجھ کو قتل کرائے گا۔ بعض مترجم حضرات نے ” انہ “ کی ضمیر کا مرجع رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قراردیا ہے لیکن روایت کے سیاق وسباق اور مقام ومحل کے لحاظ سے ہمارا ترجمہ بھی صحیح ہے۔ واللہ اعلم۔
یہ پیش گوئی پوری ہوئی ۔ امیہ جنگ بدر میں جانانہیں چاہتا تھامگر ابوجہل زبردستی پکڑکرلے گیا۔ آخرمسلمانوں کے ہاتھوں ماراگیا علامات بنوت میں اس پیش گوئی کوبھی اہم مقام حاصل ہے۔ پیش گوئی کی صداقت ظاہر ہوکر رہی، حدیث کے لفظ ” انہ قاتلک “ میں ضمیر کا مرجع ابوجہل ہے کہ وہ تجھ کو قتل کرائے گا۔ بعض مترجم حضرات نے ” انہ “ کی ضمیر کا مرجع رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قراردیا ہے لیکن روایت کے سیاق وسباق اور مقام ومحل کے لحاظ سے ہمارا ترجمہ بھی صحیح ہے۔ واللہ اعلم۔