‌صحيح البخاري - حدیث 3627

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُدْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنَّ لَنَا أَبْنَاءً مِثْلَهُ فَقَالَ إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ فَسَأَلَ عُمَرُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ فَقَالَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ قَالَ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3627

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابیان ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابی بشر نے ، ان سے سعید بن جبیر نے ، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنے پاس بٹھاتے تھے ۔ اس پر عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی کہ ان جیسے تو ہمارے لڑکے بھی ہیں ۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ یہ محض ان کے علم کی وجہ سے ہے ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت اذا جاء نصر اللہ والفتح کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تھی جس کی خبر اللہ تعالیٰ نے آپ کو دی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو تم نے سمجھا ہے میں بھی وہی سمجھتاہوں ۔
تشریح : ترجمہ باب کی مطابقت ظاہر ہے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جوبات بتلائی گئی تھی کہ آپ کی وفات قریب ہے وہ پوری ہوئی، اللہ جب چاہے کسی بندے کو کچھ آگے کی باتیں بتلادیتا ہے مگر یہ غیب دانی نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو بھی غیب دان کہنا کفر ہے جیسا کہ علماءاحناف نے صراحت کے ساتھ لکھا ہے۔ غیب داں صرف اللہ ہے۔ انبیاءاولیاءسب اللہ کے علم کے محتاج ہیں۔ بغیر اللہ کے بتلائے وہ کچھ بھی بول نہیں سکتے۔ ترجمہ باب کی مطابقت ظاہر ہے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جوبات بتلائی گئی تھی کہ آپ کی وفات قریب ہے وہ پوری ہوئی، اللہ جب چاہے کسی بندے کو کچھ آگے کی باتیں بتلادیتا ہے مگر یہ غیب دانی نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو بھی غیب دان کہنا کفر ہے جیسا کہ علماءاحناف نے صراحت کے ساتھ لکھا ہے۔ غیب داں صرف اللہ ہے۔ انبیاءاولیاءسب اللہ کے علم کے محتاج ہیں۔ بغیر اللہ کے بتلائے وہ کچھ بھی بول نہیں سکتے۔