كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ صحيح فَقَالَتْ: أَسَرَّ إِلَيَّ: «إِنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُنِي القُرْآنَ كُلَّ سَنَةٍ مَرَّةً، وَإِنَّهُ عَارَضَنِي العَامَ مَرَّتَيْنِ، وَلاَ أُرَاهُ إِلَّا حَضَرَ أَجَلِي، وَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِي لَحَاقًا بِي». فَبَكَيْتُ، فَقَالَ: «أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ أَهْلِ الجَنَّةِ، أَوْ نِسَاءِ المُؤْمِنِينَ» فَضَحِكْتُ لِذَلِكَ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابیان
تو انہوں نے بتایا کہ آپ نے میرے کان میں کہا تھا کہ حضرت جبریل علیہ السلام ہرسال قرآن مجید کا ایک دور کیا کرتے تھے ، لیکن اس سال انہوں نے دو مرتبہ دورکیا ہے ، مجھے یقین ہے کہ اب میری موت قریب ہے اور میرے گھرانے میںسب سے پہلے مجھ سے آملنے والی تم ہوگی ۔ میں ( آپ کی اس خبر پر ) رونے لگی تو آپ نے فرمایا کہ تم اس پر راضی نہیں کہ جنت کی عورتوں کی سردار بنوگی یا ( آپ نے فرمایا کہ ) مومنہ عورتوں کی ، تو اس پر میں ہنسی تھی ۔
تشریح :
دوسری روایتوں میں یون ہے کہ پہلے آپ نے یہ فرمایا کہ میری وفات نزدیک ہے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رونے لگیں پھر یہ فرمایا کہ تم سب سے پہلے مجھ سے ملوگی تو وہ ہنسنے لگیں، اس حدیث سے حضرت فاطمہ الزہراءرضی اللہ عنہا کی بڑی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ فی الواقع آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر ، نور نظر ہیں اس لیے ہرفضیلت کی اولین حقدار ہیں۔
دوسری روایتوں میں یون ہے کہ پہلے آپ نے یہ فرمایا کہ میری وفات نزدیک ہے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رونے لگیں پھر یہ فرمایا کہ تم سب سے پہلے مجھ سے ملوگی تو وہ ہنسنے لگیں، اس حدیث سے حضرت فاطمہ الزہراءرضی اللہ عنہا کی بڑی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ فی الواقع آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر ، نور نظر ہیں اس لیے ہرفضیلت کی اولین حقدار ہیں۔