كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ: إِذَا كَانَ الثَّوْبُ ضَيِّقًا صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: كَانَ رِجَالٌ يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَاقِدِي أُزْرِهِمْ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، كَهَيْئَةِ الصِّبْيَانِ، وَيُقَالُ لِلنِّسَاءِ: «لاَ تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا»
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب: جب کپڑا تنگ ہو تو کیا کرے
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، انھوں نے سفیان ثوری سے، انھوں نے کہا مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا سہل بن سعد ساعدی سے، انھوں نے کہا کہ کئی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بچوں کی طرح اپنی گردنوں پر ازاریں باندھے ہوئے نماز پڑھتے تھے اور عورتوں کو ( آپ کے زمانے میں ) حکم تھا کہ اپنے سروں کو ( سجدے سے ) اس وقت تک نہ اٹھائیں جب تک مرد سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جائیں۔
تشریح :
کیونکہ مردوں کے بیٹھ جانے سے پہلے سراٹھانے میں کہیں عورتوں کی نظر مردوں کے ستر پر نہ پڑجائے۔ اسی لیے عورتوں کو پہلے سراٹھانے سے منع فرمایا۔ اس زمانہ میں عورتیں بھی مردوں کے ساتھ نمازوں میں شریک ہوتی تھیں اور مردوں کا لباس بھی اسی قسم کا ہوتا تھا۔ آج کل یہ صورتیں نہیں ہیں پھر عورتوں کے لیے اب عیدگاہ میں بھی پر دے کا بہترین انتظام کردیا جاتا ہے۔
کیونکہ مردوں کے بیٹھ جانے سے پہلے سراٹھانے میں کہیں عورتوں کی نظر مردوں کے ستر پر نہ پڑجائے۔ اسی لیے عورتوں کو پہلے سراٹھانے سے منع فرمایا۔ اس زمانہ میں عورتیں بھی مردوں کے ساتھ نمازوں میں شریک ہوتی تھیں اور مردوں کا لباس بھی اسی قسم کا ہوتا تھا۔ آج کل یہ صورتیں نہیں ہیں پھر عورتوں کے لیے اب عیدگاہ میں بھی پر دے کا بہترین انتظام کردیا جاتا ہے۔