‌صحيح البخاري - حدیث 3614

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَرَأَ رَجُلٌ الْكَهْفَ وَفِي الدَّارِ الدَّابَّةُ فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ فَسَلَّمَ فَإِذَا ضَبَابَةٌ أَوْ سَحَابَةٌ غَشِيَتْهُ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اقْرَأْ فُلَانُ فَإِنَّهَا السَّكِينَةُ نَزَلَتْ لِلْقُرْآنِ أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3614

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابیان ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ان سے ابواسحق نے اور انہوں نے براءبن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ ایک صحابی ( اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ ) نے ( نماز میں ) سورۃ کہف کی تلاوت کی ، اسی گھر میں گھوڑا بندھا ہوا تھا ۔ گھوڑے نے اچھلنا کود نا شروع کردیا ۔ ( اسید نے ادھر خیال نہ کیا اس کو خدا کے سپرد کیا ) اس کے بعد جب انہوں نے سلام پھیرا تو دیکھا کہ بادل کے ایک ٹکڑے نے ان کے سارے گھر پر سایہ کر رکھا ہے ۔ اس واقعہ کا ذکر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ قرآن پڑھتا ہی رہ کیونکہ یہ سکینہ ہے جو قرآن کی وجہ سے نازل ہوئی یا ( اس کے بجائے راوی نے ) تنزلت للقرآن کے الفاظ کہے ۔
تشریح : ہردو کا مفہوم ایک ہی ہے۔ سکینہ کی تشریح کتاب التفسیر میں آئے گی ان شاءاللہ۔ ہردو کا مفہوم ایک ہی ہے۔ سکینہ کی تشریح کتاب التفسیر میں آئے گی ان شاءاللہ۔