كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنْ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ فَإِنَّ الْحَرْبَ خَدْعَةٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابیان
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان نے خبردی انہیں اعمش نے ، انہیں خیثمہ نے ، ان سے سوید بن غفلہ نے بیان کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا ، جب تم سے کوئی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے میں بیان کروں تو یہ سمجھو کہ میرے لیے آسمان سے گرجانا اس سے بہتر ہے کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی جھوٹ باندھوں البتہ جب میں اپنی طرف سے کوئی بات تم سے کہوں تو لڑائی توتدبیرا ور فریب ہی کانام ہے ( اس میں کوئی بات بنا کر کہوں تو ممکن ہے ) دیکھو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرماتے تھے کہ آخر زمانہ میںکچھ لوگ ایسے پیداہوں گے جو چھوٹے چھوٹے دانتوں والے ، کم عقل اور بے وقوف ہوں گے ۔ باتیں وہ کہیں گے جو دنیا کی بہترین بات ہوگی ۔ لیکن اسلام سے اس طرح صاف نکل چکے ہوں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ہے ۔ ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ، تم انہیں جہاں بھی پاو قتل کردو ، کیونکہ ان کےقتل سے قاتل کو قیامت کے دن ثواب ملے گا ۔
تشریح :
کہیں گے قرآن پرچلو، قرآن کی آیتیں پڑھیں گے، ان کا معنی غلط کریں گے، ان سے خارجی مردود مراد ہیں۔ یہ لوگ جب نکلے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہتے تھے کہ قرآن پر چلو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ان الحکم الا للہ ( الانعام: 57 ) تم نے آدمیوں کو کیسے حکم مقرر کیا ہے اور اس بنا پر معاویہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہما ہردو کی تکفیر کرتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ” کلمۃ حق ارید بھا الباطل “ یعنی آیت قرآن تو برحق ہے مگر جو مطلب انہوں نے سمجھا ہے وہ غلط ہے۔ جتنے گمراہ فرقے ہیں وہ سب اپنی دانست میں قرآن سے دلیل لاتے ہیں مگر ان کی گمراہی اس سے کھل جاتی ہے کہ قرآن کی تفسیر اس طرح نہیں کرتے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے ماثور ہے جن پر قرآن اترا تھا اور جو اہل زبان تھے۔ یہ کل کے لونڈے قرآن سمجھ گئے اور صحابہ اور تابعین اور خود پیغمبر صاحب جن پر قرآن اترا تھا انہوں نے نہیں سمجھا، یہ بھی کوئی بات ہے۔ آج کل کے اہل بدعت کا بھی یہی حال ہے جو آیات قرآنی سے اپنے عقائد باطلہ کے اثبات کے لیے دلائل پیش کرکے آیات قرآنی کے معانی ومطالب مسخ کرکے رکھ دیتے ہیں۔ ( وحیدی )
کہیں گے قرآن پرچلو، قرآن کی آیتیں پڑھیں گے، ان کا معنی غلط کریں گے، ان سے خارجی مردود مراد ہیں۔ یہ لوگ جب نکلے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہتے تھے کہ قرآن پر چلو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ان الحکم الا للہ ( الانعام: 57 ) تم نے آدمیوں کو کیسے حکم مقرر کیا ہے اور اس بنا پر معاویہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہما ہردو کی تکفیر کرتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ” کلمۃ حق ارید بھا الباطل “ یعنی آیت قرآن تو برحق ہے مگر جو مطلب انہوں نے سمجھا ہے وہ غلط ہے۔ جتنے گمراہ فرقے ہیں وہ سب اپنی دانست میں قرآن سے دلیل لاتے ہیں مگر ان کی گمراہی اس سے کھل جاتی ہے کہ قرآن کی تفسیر اس طرح نہیں کرتے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے ماثور ہے جن پر قرآن اترا تھا اور جو اہل زبان تھے۔ یہ کل کے لونڈے قرآن سمجھ گئے اور صحابہ اور تابعین اور خود پیغمبر صاحب جن پر قرآن اترا تھا انہوں نے نہیں سمجھا، یہ بھی کوئی بات ہے۔ آج کل کے اہل بدعت کا بھی یہی حال ہے جو آیات قرآنی سے اپنے عقائد باطلہ کے اثبات کے لیے دلائل پیش کرکے آیات قرآنی کے معانی ومطالب مسخ کرکے رکھ دیتے ہیں۔ ( وحیدی )