‌صحيح البخاري - حدیث 3605

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ فَسَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقُ يَقُولُ هَلَاكُ أُمَّتِي عَلَى يَدَيْ غِلْمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ مَرْوَانُ غِلْمَةٌ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِنْ شِئْتَ أَنْ أُسَمِّيَهُمْ بَنِي فُلَانٍ وَبَنِي فُلَانٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3605

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابیان مجھ سے احمد محمد مکی نے بیان کیا ، کہاہم سے عمر وبن یحییٰ بن سعید اموی نے بیان کیا ، ان سے ان کے دادا نے بیان کیا کہ میں مروان بن حکم اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ، اس وقت میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں نے سچوں کے سچے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، آپ فرمارہے تھے کہ میری امت کی بربادی قریش کے چند لڑکوں کے ہاتھوں پر ہوگی ۔ مروان نے پوچھا : نوجوان لڑکوں کے ہاتھ پر ؟ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں ان کے نام بھی لے دوں کہ وہ بنی فلاں اور بنی فلاں ہوں گے ۔
تشریح : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام بھی بتلائے ہوں گے جب تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ 60ھ سے یا اللہ ! مجھ کو بچائے رکھنا اور چھوکروں کی حکومت سے بچانا، یہی سال یزید کے بادشاہ ہونے کا ہے۔ اکثر نوجوان تجربات سے نہیں گزرنے پاتے، اس لیے بسا اوقات سیادت وقیادت میں وہ مخرب یعنی خرابیاں پیدا کرنے والے ثابت ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر رسولوں کو مقام رسالت چالیس سال کی عمر کے بعد ہی دیا گیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام بھی بتلائے ہوں گے جب تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ 60ھ سے یا اللہ ! مجھ کو بچائے رکھنا اور چھوکروں کی حکومت سے بچانا، یہی سال یزید کے بادشاہ ہونے کا ہے۔ اکثر نوجوان تجربات سے نہیں گزرنے پاتے، اس لیے بسا اوقات سیادت وقیادت میں وہ مخرب یعنی خرابیاں پیدا کرنے والے ثابت ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر رسولوں کو مقام رسالت چالیس سال کی عمر کے بعد ہی دیا گیا ہے۔