‌صحيح البخاري - حدیث 360

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ: إِذَا صَلَّى فِي الثَّوْبِ الوَاحِدِ فَلْيَجْعَلْ عَلَى عَاتِقَيْهِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُهُ - أَوْ كُنْتُ سَأَلْتُهُ - قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فَلْيُخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 360

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: جب ایک کپڑے میں کوئی نماز پڑھے ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمن نے یحییٰ بن ابی کثیر کے واسطہ سے، انھوں نے عکرمہ سے، یحییٰ نے کہا میں نے عکرمہ سے سنایا میں نے ان سے پوچھا تھا تو عکرمہ نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے۔ میں اس کی گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے یہ ارشاد فرماتے سنا تھا کہ جو شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے اسے کپڑے کے دونوں کناروں کو اس کے مخالف سمت کے کندھے پر ڈال لینا چاہیے۔
تشریح : التحاف اور توشیح اور اشتمال سب کے ایک ہی معنی ہیں یعنی کپڑے کا وہ کنارہ جو دائیں مونڈھے پر ہو اس کو بائیں ہاتھ کی بغل سے اور جو بائیں مونڈھے پر ڈالا ہو اس کو داہنے ہاتھ کی بغل کے نیچے سے نکال کر دونوں کناروں کو ملا کر سینے پر باندھ لینا، یہاں بھی مخالف سمت کندھے سے یہی مراد ہے۔ التحاف اور توشیح اور اشتمال سب کے ایک ہی معنی ہیں یعنی کپڑے کا وہ کنارہ جو دائیں مونڈھے پر ہو اس کو بائیں ہاتھ کی بغل سے اور جو بائیں مونڈھے پر ڈالا ہو اس کو داہنے ہاتھ کی بغل کے نیچے سے نکال کر دونوں کناروں کو ملا کر سینے پر باندھ لینا، یہاں بھی مخالف سمت کندھے سے یہی مراد ہے۔