‌صحيح البخاري - حدیث 3596

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ صحيح حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنِّي فَرَطُكُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ إِنِّي وَاللَّهِ لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الْآنَ وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ خَزَائِنَ مَفَاتِيحِ الْأَرْضِ وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ بَعْدِي أَنْ تُشْرِكُوا وَلَكِنْ أَخَافُ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3596

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابیان مجھ سے سعید بن شرحبیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یزید بن حبیب نے ، ان سے ابوالخیر نے ، ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مدینہ سے باہر نکلے اور شہداءاحد پر نماز پڑھی جیسے میت پر پڑھتے ہیں اس کے بعد آپ منبر پر تشریف لائے اور آپ نے فرمایا : میں ( حوض کوثر پر ) تم سے پہلے پہنچوں گا اور قیامت کے دن تمہارے لیے میرسامان بنوں گا ۔ میں تم پر گواہی دوں گا اور اللہ کی قسم میں اپنے حوض کو ثر کو اس وقت بھی دیکھ رہاہوں ، مجھے روئے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں اور قسم اللہ کی مجھے تمہارے بارے میں یہ خوف نہیں کہ تم شرک کرنے لگو گے ۔ میں تو اس سے ڈرتاہوں کہ کہیں دنیا داری میںپڑکر ایک دوسرے سے رشک وحسد نہ کرنے لگو ۔
تشریح : آپ کی یہ پیش گوئی بالکل سچ ثابت ہوئی، مسلمانوں کو بڑا عروج حاصل ہوا، مگر یہ آپس کے رشک اور حسد سے خراب ہوگئے ۔ تاریخ بتلاتی ہے کہ مسلمانوں کو خود اپنوں ہی کے ہاتھوں جو تکالیف ہوئیں وہ اغیار کے ہاتھوں سے نہیں ہوئیں۔ مسلمانوں کے لیے اغیار کی ریشہ دوانیوں اور برے منصوبوں میں بھی بیشتر غدار مسلمانوں کا ہاتھ رہا ہے۔ آپ کی یہ پیش گوئی بالکل سچ ثابت ہوئی، مسلمانوں کو بڑا عروج حاصل ہوا، مگر یہ آپس کے رشک اور حسد سے خراب ہوگئے ۔ تاریخ بتلاتی ہے کہ مسلمانوں کو خود اپنوں ہی کے ہاتھوں جو تکالیف ہوئیں وہ اغیار کے ہاتھوں سے نہیں ہوئیں۔ مسلمانوں کے لیے اغیار کی ریشہ دوانیوں اور برے منصوبوں میں بھی بیشتر غدار مسلمانوں کا ہاتھ رہا ہے۔