كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرٌ قَالَ حَدَّثَنِي جَابِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ أَبِي تَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا وَلَيْسَ عِنْدِي إِلَّا مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ وَلَا يَبْلُغُ مَا يُخْرِجُ سِنِينَ مَا عَلَيْهِ فَانْطَلِقْ مَعِي لِكَيْ لَا يُفْحِشَ عَلَيَّ الْغُرَمَاءُ فَمَشَى حَوْلَ بَيْدَرٍ مِنْ بَيَادِرِ التَّمْرِ فَدَعَا ثَمَّ آخَرَ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ فَقَالَ انْزِعُوهُ فَأَوْفَاهُمْ الَّذِي لَهُمْ وَبَقِيَ مِثْلُ مَا أَعْطَاهُمْ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابیان
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے عامر نے ، کہا کہ مجھ سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے والد ( عبداللہ بن عمرو بن حرام ، جنگ احد میں ) شہید ہوگئے تھے ۔ اور وہ مقروض تھے ۔ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ میرے والد اپنے اوپر قرض چھوڑگئے ۔ ادھر میرے پاس سوا اس پیداوار کے جو کھجوروں سے ہوگی اور کچھ نہیں ہے اور اس کی پیداوار سے تو برسوں میں قرض ادا نہیں ہوسکتا ۔ اس لیے آپ میرے ساتھ تشریف لے چلیے تاکہ قرض خواہ آپ کو دیکھ کر زیادہ منہ نہ پھاڑیں ۔ آپ تشریف لائے ( لیکن وہ نہیں مانے ) تو آپ کھجور کے جو ڈھیر لگے ہوئے تھے پہلے ان میں سے ایک کے چاروں طرف چلے اور دعا کی ۔ اسی طرح دوسرے ڈھیر کے بھی ۔ پھر آپ اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا کہ کھجوریں نکال کر انہیں دو ۔ چنانچہ ساراقرض ادا ہوگیا اور جتنی کھجوریں قرض میں دی تھیں اتنی ہی بچ گئیں ۔
تشریح :
آپ کی دعائے مبارک سے کھجوروں میں برکت ہوگئی۔ باب اور حدیث میں یہی وجہ مطابقت ہے۔
آپ کی دعائے مبارک سے کھجوروں میں برکت ہوگئی۔ باب اور حدیث میں یہی وجہ مطابقت ہے۔