‌صحيح البخاري - حدیث 3579

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا نَعُدُّ الْآيَاتِ بَرَكَةً وَأَنْتُمْ تَعُدُّونَهَا تَخْوِيفًا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَقَلَّ الْمَاءُ فَقَالَ اطْلُبُوا فَضْلَةً مِنْ مَاءٍ فَجَاءُوا بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ قَلِيلٌ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الطَّهُورِ الْمُبَارَكِ وَالْبَرَكَةُ مِنْ اللَّهِ فَلَقَدْ رَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَقَدْ كُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ وَهُوَ يُؤْكَلُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3579

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابیان مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواحمد زبیری نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراہیم نے ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ معجزات کو ہم تو باعث برکت سمجھتے تھے اورتم لوگ ان سے ڈرتے ہو ۔ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور پانی تقریباً ختم ہوگیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ بھی پانی بچ گیا ہو اسے تلاش کرو ۔ چنانچہ لوگ ایک برتن میں تھوڑا سا پانی لائے ۔ آپ نے اپناہاتھ برتن میں ڈال دیا اور فرمایا : برکت والا پانی لو اور برکت تو اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہوتی ہے ، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان میں سے پانی فوارے کی طرح پھوٹ رہا تھا اور ہم تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کھاتے وقت کھانے کے تسبیح سنتے تھے ۔
تشریح : یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ صحابہ کرام اپنے کانوں سے کھانے وغیرہ میں سے تسبیح کی آواز سن لیتے تھے، ورنہ ہر چیز اللہ پاک کی تسبیح بیان کرتی ہے، جیسا کہ فرمایا {وان من شیء الا یسبح بحمدہ ولکن لا تفقھون تسبیحھم) ” ہرچیز اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھ نہیں پاتے “ امام بیھقی رحمہ اللہ نے دلائل میںنکالا ہے کہ آپ نے سات کنکریاں لیں ، انہوں نے آپ کے ہاتھ میں تسبیح کہی ان کی آواز سنائی دی۔ پھر آپ نے ان کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں میں رکھ دیا، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں ، ہر ایک کے ہاتھ میں انہوں نے تسبیح کہی۔ حافظ نے کہا شق قمر تو قرآن اور صحیح احادیث سے ثابت ہے، اور لکڑی کا رونا بھی صحیح حدیث سے اور کنکریوں کی تسبیح صرف ایک طریق سے جو ضعیف ہے۔ بہر حال یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات ہیں جو جس طرح ثابت ہیں اسی طرح ان پر ایمان لانا ضروری ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود کے قول کا مطلب یہ ہے کہ تم ہر نشانی اور خرق عادت کو تخویف سمجھتے ہو۔ یہ تمہاری غلطی ہے۔ اللہ کی بعض نشانیاں تخویف کی بھی ہوتی ہیں جیسے گہن و غیرہ اور بعض نشانیاں جیسے کھانے پینے میںبرکت یہ تو عنایت اور فضل الٰہی ہے۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ صحابہ کرام اپنے کانوں سے کھانے وغیرہ میں سے تسبیح کی آواز سن لیتے تھے، ورنہ ہر چیز اللہ پاک کی تسبیح بیان کرتی ہے، جیسا کہ فرمایا {وان من شیء الا یسبح بحمدہ ولکن لا تفقھون تسبیحھم) ” ہرچیز اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھ نہیں پاتے “ امام بیھقی رحمہ اللہ نے دلائل میںنکالا ہے کہ آپ نے سات کنکریاں لیں ، انہوں نے آپ کے ہاتھ میں تسبیح کہی ان کی آواز سنائی دی۔ پھر آپ نے ان کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں میں رکھ دیا، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں ، ہر ایک کے ہاتھ میں انہوں نے تسبیح کہی۔ حافظ نے کہا شق قمر تو قرآن اور صحیح احادیث سے ثابت ہے، اور لکڑی کا رونا بھی صحیح حدیث سے اور کنکریوں کی تسبیح صرف ایک طریق سے جو ضعیف ہے۔ بہر حال یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات ہیں جو جس طرح ثابت ہیں اسی طرح ان پر ایمان لانا ضروری ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود کے قول کا مطلب یہ ہے کہ تم ہر نشانی اور خرق عادت کو تخویف سمجھتے ہو۔ یہ تمہاری غلطی ہے۔ اللہ کی بعض نشانیاں تخویف کی بھی ہوتی ہیں جیسے گہن و غیرہ اور بعض نشانیاں جیسے کھانے پینے میںبرکت یہ تو عنایت اور فضل الٰہی ہے۔