كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ سَمِعَ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَقَامَ مَنْ كَانَ قَرِيبَ الدَّارِ مِنْ الْمَسْجِدِ يَتَوَضَّأُ وَبَقِيَ قَوْمٌ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَةٍ فِيهِ مَاءٌ فَوَضَعَ كَفَّهُ فَصَغُرَ الْمِخْضَبُ أَنْ يَبْسُطَ فِيهِ كَفَّهُ فَضَمَّ أَصَابِعَهُ فَوَضَعَهَا فِي الْمِخْضَبِ فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ جَمِيعًا قُلْتُ كَمْ كَانُوا قَالَ ثَمَانُونَ رَجُلًا
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابیان
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ، انہوں نے یزید بن ہارون سے سنا ، کہا کہ مجھ کو حمید نے خبردی اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نماز کا وقت ہوچکا تھا ، مسجد نبوی سے جن کے گھر قریب تھے انہوں نے تو وضو کرلیا لیکن بہت سے لوگ باقی رہ گئے ۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پتھر کی بنی ہوئی ایک لگن لائی گئی ۔ اس میں پانی تھا ، آپ نے اپنا ہاتھ اس پر رکھا لیکن اس کا منہ اتنا تنگ تھاکہ آ پ اس کے اندر اپنا ہاتھ پھیلا کر نہیں رکھ سکتے تھے ، چنانچہ آپ نے انگلیاں ملالیں اور لگن کے اندر ہاتھ کو ڈال دیا پھر ( اسی پانی سے ) جتنے لوگ باقی رہ گئے تھے سب نے وضو کیا ۔ میںنے پوچھا کہ آپ حضرات کی تعداد کیا تھی ؟ انس رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ اسّی آدمی تھے ۔
تشریح :
یہ چار حدیثیں حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کی ہیں اور ہر ایک میں ایک علیحدہ واقعہ کا ذکر ہے۔ اب ان میں جمع کرنے اور اختلاف رفع کرنے کے لیے تکلف کی ضرورت نہیں ہے ( وحیدی ) چاروں احادیث میں آپ کے معجزہ کا تذکرہ ہے۔ اسی لیے اس باب کے ذیل ان کو لایا گیا۔
یہ چار حدیثیں حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کی ہیں اور ہر ایک میں ایک علیحدہ واقعہ کا ذکر ہے۔ اب ان میں جمع کرنے اور اختلاف رفع کرنے کے لیے تکلف کی ضرورت نہیں ہے ( وحیدی ) چاروں احادیث میں آپ کے معجزہ کا تذکرہ ہے۔ اسی لیے اس باب کے ذیل ان کو لایا گیا۔