كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ تَنَامُ عَيْنُهُ وَلاَ يَنَامُ قَلْبُهُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ قَالَتْ مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ قَالَ تَنَامُ عَيْنِي وَلَا يَنَامُ قَلْبِي
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
نبی کریم ﷺ کی آنکھیں ظاہر میں سوتی تھی لیکن دل غافل نہیں ہوتا تھا
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے سعید مقبری نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رمضان شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نما ز ( تہجد یا تراویح ) کی کیا کیفیت ہوتی تھی ؟ انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رمضان مبارک یا دوسرے کسی بھی مہینے میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ( ان ہی کو تہجد کہو یا تراویح ) پہلے آپ چار رکعت پڑھتے ، وہ رکعتیں کتنی لمبی ہوتی تھیں ۔ کتنی اس میںخوبی ہوتی تھیں اس کے بارے میں نہ پوچھو ۔ پھر آپ چار رکعتیں پڑھتے ۔ یہ چاروں بھی کتنی لمبی ہوتیں اور ان میں کتنی خوبی ہوتی ۔ اس کے متعلق نہ پوچھو ۔ پھر آپ تین رکعت وتر پڑھتے ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے کیوں سوجاتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل بیدار رہتا ہے ۔
تشریح :
رمضان شریف میں اسی نماز کو تراویح کے نام سے موسوم کیا گیا اور غیر رمضان میں یہ نماز تہجد کے نام سے مشہور ہوئی۔ ان کو الگ الگ قرار دینا صحیح نہیں ہے۔ آپ رمضان ہو یا غیر رمضان تراویح یا تہجد گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے جن میں آٹھ رکعت نفل نماز اور تین وتر شامل ہوتے تھے۔ اس صاف اور صریح حدیث کے ہوتے ہوئے آٹھ رکعت تراویح کو خلاف سنت کہنے والے لوگوں کو اللہ نیک سمجھ عطا فرمائے کہ وہ ایک ثابت شدہ سنت کے منکر بن کر فساد برپا کرنے سے باز رہیں۔ آمین۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
رمضان شریف میں اسی نماز کو تراویح کے نام سے موسوم کیا گیا اور غیر رمضان میں یہ نماز تہجد کے نام سے مشہور ہوئی۔ ان کو الگ الگ قرار دینا صحیح نہیں ہے۔ آپ رمضان ہو یا غیر رمضان تراویح یا تہجد گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے جن میں آٹھ رکعت نفل نماز اور تین وتر شامل ہوتے تھے۔ اس صاف اور صریح حدیث کے ہوتے ہوئے آٹھ رکعت تراویح کو خلاف سنت کہنے والے لوگوں کو اللہ نیک سمجھ عطا فرمائے کہ وہ ایک ثابت شدہ سنت کے منکر بن کر فساد برپا کرنے سے باز رہیں۔ آمین۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔