كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْدِلُ شَعَرَهُ وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُءُوسَهُمْ فَكَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَسْدِلُونَ رُءُوسَهُمْ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِشَيْءٍ ثُمَّ فَرَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺ کے حلیہ اوراخلاق
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عبید اللہ بن عبداللہ نے خبردی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( سر کے آگے کے بالوں کو پیشانی پر ) پڑا رہنے دیتے تھے اور مشرکین کی یہ عادت تھی کہ وہ آگے کے سر کے بال دو حصوں میں تقسیم کرلیتے تھے ( پیشانی پر پڑا نہیں رہنے دیتے تھے ) اور اہل کتاب ( یہود ونصاریٰ ) سرکے آگے کے بال پیشانی پر پڑا رہنے دیتے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان معاملات میںجن کے متعلق اللہ تعالیٰ کا کوئی حکم آپ کو نہ ملا ہوتا ۔ اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے ( اور حکم نازل ہونے کے بعد وحی پر عمل کرتے تھے ) پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی سر میں مانگ نکالنے لگے ۔
تشریح :
اور پیشانی پر لٹکانا چھوڑدیا۔ شاید آپ کو حکم آگیا ہوگا۔
اور پیشانی پر لٹکانا چھوڑدیا۔ شاید آپ کو حکم آگیا ہوگا۔