كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بُعِثْتُ مِنْ خَيْرِ قُرُونِ بَنِي آدَمَ قَرْنًا فَقَرْنًا حَتَّى كُنْتُ مِنْ الْقَرْنِ الَّذِي كُنْتُ فِيهِ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺ کے حلیہ اوراخلاق
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمن نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن ابی عمرو نے ، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ( حضرت آدم سے لے کر ) برابر آدمیوں کے بہتر قرنوں میںہوتا آیا ہوں ( یعنی شریف اور پاکیزہ نسلوں میں ) یہاں تک کہ وہ قرن آیا جس میں میں پیدا ہوا ۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ آدم علیہ السلام کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب کے جتنے بھی سلسلے ہیں وہ سب آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے بہترین خاندان گزرے ہیں۔ آپ کے اجداد میں حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ پھر حضرت اسماعیل علیہ السلام ہیں، جو ابوالعرب ہیں، اس کے بعد عربوں کے جتنے سلسلے ہیں، ان سب میں آپ کا خاندان سب سے زیادہ شریف اور رفیع تھا۔ آپ کا تعلق اسماعیل علیہ السلام کی اولاد کی شاخ بنی کنانہ سے، پھر قریش سے، پھر بنی ہاشم سے ہے۔ قرن کی مدت چالیس سال سے ایک سو بیس سال تک بتلائی گئی ہے کہ یہ ایک قرن ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔
مطلب یہ ہے کہ آدم علیہ السلام کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب کے جتنے بھی سلسلے ہیں وہ سب آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے بہترین خاندان گزرے ہیں۔ آپ کے اجداد میں حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ پھر حضرت اسماعیل علیہ السلام ہیں، جو ابوالعرب ہیں، اس کے بعد عربوں کے جتنے سلسلے ہیں، ان سب میں آپ کا خاندان سب سے زیادہ شریف اور رفیع تھا۔ آپ کا تعلق اسماعیل علیہ السلام کی اولاد کی شاخ بنی کنانہ سے، پھر قریش سے، پھر بنی ہاشم سے ہے۔ قرن کی مدت چالیس سال سے ایک سو بیس سال تک بتلائی گئی ہے کہ یہ ایک قرن ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔