كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا مَسْرُورًا تَبْرُقُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ فَقَالَ أَلَمْ تَسْمَعِي مَا قَالَ الْمُدْلِجِيُّ لِزَيْدٍ وَأُسَامَةَ وَرَأَى أَقْدَامَهُمَا إِنَّ بَعْضَ هَذِهِ الْأَقْدَامِ مِنْ بَعْضٍ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺ کے حلیہ اوراخلاق
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، کہاہم سے ابن جریج نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابن شہاب نے خبردی ، انہیں عروہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں بہت ہی خوش خوش داخل ہوئے ، خوشی اور مسرت سے پیشانی کی لکیریں چمک رہی تھیں ۔ پھرآپ نے فرمایا : عائشہ ! تم نے سنا نہیں مجززمدلجی نے زید واسامہ کے صرف قدم دیکھ کر کیا بات کہی ؟ اس نے کہا کہ ایک کے پاوں دوسرے کے پاوں سے ملتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔
تشریح :
ہوایہ تھا کہ زید گورے تھے اور اسامہ سیاہ فام۔ بعض منافق شبہ کرتے تھے کہ اسامہ زید کے بیٹے نہیں ہیں۔ ایک بار باپ بیٹے چادر اوڑھے ہوئے سورہے تھے مگر پاؤں کھلے ہوئے تھے۔ مدلجی نے جو عرب کا بڑا قیافہ شناس تھا، پاؤں دیکھ کر کہا یہ پاؤں ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں یا ایک دوسرے میں سے ہیں۔ امام شافعی نے اس حدیث سے قیافہ کو صحیح سمجھا ہے۔ یہاں اس حدیث کے لانے سے یہ ثابت کرنا منظور ہے کہ آپ کی پیشانی میں لکیریں تھیں۔ اس حدیث میں آپ کی فرحت ومسرت کا ذکر ہے جو آپ کے اخلاق فاضلہ سے متعلق ہے۔ اسی لیے اس حدیث کو یہاں لائے۔
ہوایہ تھا کہ زید گورے تھے اور اسامہ سیاہ فام۔ بعض منافق شبہ کرتے تھے کہ اسامہ زید کے بیٹے نہیں ہیں۔ ایک بار باپ بیٹے چادر اوڑھے ہوئے سورہے تھے مگر پاؤں کھلے ہوئے تھے۔ مدلجی نے جو عرب کا بڑا قیافہ شناس تھا، پاؤں دیکھ کر کہا یہ پاؤں ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں یا ایک دوسرے میں سے ہیں۔ امام شافعی نے اس حدیث سے قیافہ کو صحیح سمجھا ہے۔ یہاں اس حدیث کے لانے سے یہ ثابت کرنا منظور ہے کہ آپ کی پیشانی میں لکیریں تھیں۔ اس حدیث میں آپ کی فرحت ومسرت کا ذکر ہے جو آپ کے اخلاق فاضلہ سے متعلق ہے۔ اسی لیے اس حدیث کو یہاں لائے۔