كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرْبُوعًا بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ لَهُ شَعَرٌ يَبْلُغُ شَحْمَةَ أُذُنِهِ رَأَيْتُهُ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ لَمْ أَرَ شَيْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ قَالَ يُوسُفُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِيهِ إِلَى مَنْكِبَيْهِ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺ کے حلیہ اوراخلاق
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابواسحق نے اور ان سے براءبن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانہ قد کے تھے ۔ آپ کا سینہ بہت کشادہ اور کھلا ہوا تھا ۔ آپ کے ( سر کے ) بال کانوں کی لوتک لٹکتے رہتے تھے ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ ایک سرخ جوڑے میںدیکھا ۔ میں نے آپ سے بڑھ کر حسین کسی کونہیں دیکھا تھا ۔ یوسف بن ابی اسحق نے اپنے والد کے واسطہ سے ” الی منکبیہ “ بیان کیا ( بجائے لفظ ” شحمۃ اذنیہ ) یعنی آپ کے بال مونڈھوں تک پہنچتے تھے ۔
تشریح :
یوسف کے طریق کو خود مؤلف نے ابھی نکالا مگر مختصر طورپر۔ اس میں بالوں کا ذکر نہیں ہے، بعض روایتوں میں آپ کے بال کانوں کی لوتک، بعض روایتوں میں مونڈھوں تک، بعض روایتوں میں ان کے بیچ تک مذکور ہیں۔ ان کا اختلاف یوں رفع ہوسکتا ہے کہ جس وقت آپ تیل ڈالتے، کنگھی کرتے تو بال مونڈھوں تک آجاتے۔ خالی وقتوں میں کانوں تک یا دونوں کے بیچ میں رہتے۔
یوسف کے طریق کو خود مؤلف نے ابھی نکالا مگر مختصر طورپر۔ اس میں بالوں کا ذکر نہیں ہے، بعض روایتوں میں آپ کے بال کانوں کی لوتک، بعض روایتوں میں مونڈھوں تک، بعض روایتوں میں ان کے بیچ تک مذکور ہیں۔ ان کا اختلاف یوں رفع ہوسکتا ہے کہ جس وقت آپ تیل ڈالتے، کنگھی کرتے تو بال مونڈھوں تک آجاتے۔ خالی وقتوں میں کانوں تک یا دونوں کے بیچ میں رہتے۔