‌صحيح البخاري - حدیث 3547

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنِي ابْنُ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَصِفُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ رَبْعَةً مِنْ الْقَوْمِ لَيْسَ بِالطَّوِيلِ وَلَا بِالْقَصِيرِ أَزْهَرَ اللَّوْنِ لَيْسَ بِأَبْيَضَ أَمْهَقَ وَلَا آدَمَ لَيْسَ بِجَعْدٍ قَطَطٍ وَلَا سَبْطٍ رَجِلٍ أُنْزِلَ عَلَيْهِ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعِينَ فَلَبِثَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ وَقُبِضَ وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعَرَةً بَيْضَاءَ قَالَ رَبِيعَةُ فَرَأَيْتُ شَعَرًا مِنْ شَعَرِهِ فَإِذَا هُوَ أَحْمَرُ فَسَأَلْتُ فَقِيلَ احْمَرَّ مِنْ الطِّيبِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3547

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں باب: نبی کریم ﷺ کے حلیہ اوراخلاق مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ، ان سے خالد نے ، ان سے سعید بن ابی ہلال نے ، ان سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمن نے بیا ن کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف مبارکہ بیان کرتے ہوئے بتلایا کہ آپ درمیانہ قدکے تھے ۔ نہ بہت لمبے اور نہ چھوٹے قد والے ۔ رنگ کھلتا ہوا تھا ( سرخ وسفید ) نہ خالی سفید تھے اور نہ بالکل گندم گوں ۔ آپ کے بال نہ بالکل مڑے ہوئے سخت قسم کے تھے اور نہ سیدھے لٹکے ہوئے ہی تھے ۔ نزول وحی کے وقت آپ کی عمر چالیس سال تھی ۔ مکہ میں آپ نے دس سال تک قیام فرمایا اور اس پورے عرصہ میں آپ پر وحی نازل ہوتی رہی اور مدینہ میں بھی آپ کا قیام دس سال تک رہا ۔ آپ کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہیں ہوئے تھے ۔ ربیعہ ( راوی حدیث ) نے بیان کیا کہ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بال دیکھا تو وہ لال تھا میںنے اس کے متعلق پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ خوشبو لگاتے لگاتے لال ہوگیا ہے ۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے شروع ہونے کے بعد تقریباً تین سال ایسے گزرے جن میں آپ پر وحی کا سلسلہ بند ہوگیا تھا۔ اسے ” فترۃ “ کا زمانہ کہتے ہیں۔ راوی نے بیچ کے ان سالوں کو حذف کردیا جن میں سلسلہ وحی کے شروع ہونے کے بعد وحی نہیں آئی تھی۔ آپ کی نبوت کے بعد قیام مکہ کی کل مدت تیرہ سال ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے شروع ہونے کے بعد تقریباً تین سال ایسے گزرے جن میں آپ پر وحی کا سلسلہ بند ہوگیا تھا۔ اسے ” فترۃ “ کا زمانہ کہتے ہیں۔ راوی نے بیچ کے ان سالوں کو حذف کردیا جن میں سلسلہ وحی کے شروع ہونے کے بعد وحی نہیں آئی تھی۔ آپ کی نبوت کے بعد قیام مکہ کی کل مدت تیرہ سال ہے۔