‌صحيح البخاري - حدیث 3541

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ خَاتِمِ النُّبُوَّةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ الْجُعَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ قَالَ ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَقَعَ فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ وَتَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتِمٍ بَيْنَ كَتِفَيْهِ قَالَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحُجْلَةُ مِنْ حُجَلِ الْفَرَسِ الَّذِي بَيْنَ عَيْنَيْهِ قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3541

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں باب : مہر نبوت کا بیان ( جو آپ کے دونوں کندھوں کے بیچ میں تھی ) ہم سے محمدبن عبید اللہ نے بیان کیا ، کہاہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے جعید بن عبدالرحمن نے بیان کیا اور انہوں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے سنا کہ میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئیں اورانہوںنے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرا بھانجا بیمار ہوگیا ہے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر دست مبارک پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی ۔ اس کے بعد آپ نے وضو کیاتو میں نے آپ کے وضو کا پانی پیا ، پھر آپ کی پیٹھ کی طرف جاکے کھڑا ہوگیا اور میں نے مہر نبوت کو آپ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان دیکھا ۔ محمد بن عبید اللہ نے کہا کہ حجلہ ، حجل الفرس سے مشتق ہے جو گھوڑے کی اس سفیدی کو کہتے ہیں جو اس کی دونوں آنکھوں کے بیچ میں ہوتی ہے ۔ ابراہیم بن حمزہ نے کہا : مثل رزالحجلۃ یعنی رائے مہملہ پہلے پھر زائے معجمہ ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ صحیح یہ ہے کہ رائے مہملہ پہلے ہے ۔
تشریح : حافظ صاحب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ مہر ولادت کے وقت آپ کی پشت پر نہ تھی جیسے بعض نے گمان کیا ہے بلکہ شق صدر کے بعد فرشتوں نے یہ علامت کردی تھی۔ یہ مضمون ابوداود طیالسی اور حارث بن اسامہ نے اپنی مسندوں میں اور ابونعیم نے ” دلائل النبوۃ “ میں اور امام احمد اور بیھقی نے روایت کیا ہے۔ مثل رزالحجلۃ اکثر نسخوں میں حدیث میں نہیں ہے اور صحیح یہ ہے کہ ہے کیوں کہ اگر حدیث میں نہ ہو تا تو محمد بن عبید اللہ اس لفظ کی تفسیر کیوں بیان کرتے اور بعضوں نے یوں ترجمہ کیا ہے جیسے حجلہ کا انڈا اور حجلہ ایک پرندہ کانام ہے جو کبوتر سے چھوٹا ہوتا ہے۔ زر بتقدیم زائے معجمہ بر رائے مہملہ یا بتقدیم رائے مہملہ برزائے معجمہ یعنی رز دونوں طرح سے منقول ہے۔ رز سے مراد انڈا ہے۔ ابراہیم بن ہمزہ کی روایت کو خود امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الطب میں وارد کیا ہے۔ حافظ نے کہا مجھ کو سائب بن یزید کی خالہ کانام معلوم نہیں ہوا۔ ہاں ان کی ماں کا نام ملبہ بنت شریح تھا۔ حافظ صاحب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ مہر ولادت کے وقت آپ کی پشت پر نہ تھی جیسے بعض نے گمان کیا ہے بلکہ شق صدر کے بعد فرشتوں نے یہ علامت کردی تھی۔ یہ مضمون ابوداود طیالسی اور حارث بن اسامہ نے اپنی مسندوں میں اور ابونعیم نے ” دلائل النبوۃ “ میں اور امام احمد اور بیھقی نے روایت کیا ہے۔ مثل رزالحجلۃ اکثر نسخوں میں حدیث میں نہیں ہے اور صحیح یہ ہے کہ ہے کیوں کہ اگر حدیث میں نہ ہو تا تو محمد بن عبید اللہ اس لفظ کی تفسیر کیوں بیان کرتے اور بعضوں نے یوں ترجمہ کیا ہے جیسے حجلہ کا انڈا اور حجلہ ایک پرندہ کانام ہے جو کبوتر سے چھوٹا ہوتا ہے۔ زر بتقدیم زائے معجمہ بر رائے مہملہ یا بتقدیم رائے مہملہ برزائے معجمہ یعنی رز دونوں طرح سے منقول ہے۔ رز سے مراد انڈا ہے۔ ابراہیم بن ہمزہ کی روایت کو خود امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الطب میں وارد کیا ہے۔ حافظ نے کہا مجھ کو سائب بن یزید کی خالہ کانام معلوم نہیں ہوا۔ ہاں ان کی ماں کا نام ملبہ بنت شریح تھا۔