كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ صحيح بَاب حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ الْجُعَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ابْنَ أَرْبَعٍ وَتِسْعِينَ جَلْدًا مُعْتَدِلًا فَقَالَ قَدْ عَلِمْتُ مَا مُتِّعْتُ بِهِ سَمْعِي وَبَصَرِي إِلَّا بِدُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خَالَتِي ذَهَبَتْ بِي إِلَيْهِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي شَاكٍ فَادْعُ اللَّهَ لَهُ قَالَ فَدَعَا لِي
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب
مجھ سے اسحق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو فضل بن موسیٰ نے خبردی ، انہیں جعد بن عبدالرحمن نے کہ میں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کو چو رانوے سال کی عمر میں دیکھا کہ خاصے قوی وتوانا تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میرے کانوں اور آنکھوں سے جو میں نفع حاصل کررہا ہوں وہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت ہے ۔ میری خالہ مجھے ایک مرتبہ آپ کی خدمت میں لے گئیں ۔ اور عرض کیا : یارسول اللہ ! یہ میرا بھانجا بیمار ہے ، آپ اس کے لیے دعا فرمادیں ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ نے میرے لیے دعافرمائی ۔
تشریح :
حضرت سائب بن یزید کی خالہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بچے کانام نہیں لیا بلکہ ابن اختی کہہ کر پیش کیا۔ تو ثابت ہوا کہ کنایہ کی ایک صورت یہ بھی ہے یہی اس علیحدہ باب کا مقصد ہے کہ کنیت باپ اور بیٹا ہرد وطرف سے مستعمل ہے۔
حضرت سائب بن یزید کی خالہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بچے کانام نہیں لیا بلکہ ابن اختی کہہ کر پیش کیا۔ تو ثابت ہوا کہ کنایہ کی ایک صورت یہ بھی ہے یہی اس علیحدہ باب کا مقصد ہے کہ کنیت باپ اور بیٹا ہرد وطرف سے مستعمل ہے۔