‌صحيح البخاري - حدیث 3524

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ جَهْلِ العَرَبِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ إِذَا سَرَّكَ أَنْ تَعْلَمَ جَهْلَ الْعَرَبِ فَاقْرَأْ مَا فَوْقَ الثَّلَاثِينَ وَمِائَةٍ فِي سُورَةِ الْأَنْعَامِ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُوا أَوْلَادَهُمْ سَفَهًا بِغَيْرِ عِلْمٍ إِلَى قَوْلِهِ قَدْ ضَلُّوا وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3524

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں باب: عرب قوم کی جہالت کا بیان ہم سے ابولنعمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے بشر نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ اگر تم کو عرب کی جہالت معلوم کرنا اچھا لگے تو سورۃ انعام میں ایک سوتیس آیتوں کے بعد یہ آیتیں پڑھ لو ” یقینا وہ لوگ تباہ ہوئے جنہوں نے اپنی اولاد کو نادانی سے مارڈالا “ سے لے کر ” وہ گمراہ ہیں ، راہ پانے والے نہیں “ تک ۔
تشریح : یعنی سورہ انعام میں عرب کی ساری جہالتیں مذکور ہیں، ان میں سب سے بڑی جہالت یہ تھی کہ کم بخت اپنی بیٹیوں کو اپنے ہاتھوں سے قتل کرتے، بت پرستی اور راہ زنی ان کا رات دن کا شیوہ تھا۔ عورتوں پر وہ ستم ڈھاتے کہ معاذ اللہ جانوروں کی طرح سمجھتے ، یہ بلائیں اللہ پاک نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیج کردور کرائیں۔ بعض نسخوں میں یوں ہے باب قصۃ زمزم وجھل العرب مگر اس باب میں زمزم کا قصہ بالکل مذکور نہیں ہے۔ اس لیے صحیح یہی ہے جو نسخہ یہاں نقل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حدیث نمبر3523جو اس سے قبل ( 3516 ) کے تحت گزرچکی ہے، شیخ فواد والے نسخے میں دوبارہ موجود ہے، جب کہ ہندوستانی نسخوں میں اس باب کے تحت صرف ابوالنعمان راوی کی حدیث موجود ہے۔ یعنی سورہ انعام میں عرب کی ساری جہالتیں مذکور ہیں، ان میں سب سے بڑی جہالت یہ تھی کہ کم بخت اپنی بیٹیوں کو اپنے ہاتھوں سے قتل کرتے، بت پرستی اور راہ زنی ان کا رات دن کا شیوہ تھا۔ عورتوں پر وہ ستم ڈھاتے کہ معاذ اللہ جانوروں کی طرح سمجھتے ، یہ بلائیں اللہ پاک نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیج کردور کرائیں۔ بعض نسخوں میں یوں ہے باب قصۃ زمزم وجھل العرب مگر اس باب میں زمزم کا قصہ بالکل مذکور نہیں ہے۔ اس لیے صحیح یہی ہے جو نسخہ یہاں نقل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حدیث نمبر3523جو اس سے قبل ( 3516 ) کے تحت گزرچکی ہے، شیخ فواد والے نسخے میں دوبارہ موجود ہے، جب کہ ہندوستانی نسخوں میں اس باب کے تحت صرف ابوالنعمان راوی کی حدیث موجود ہے۔