كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابُ قِصَّةِ خُزَاعَةَ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ الْبَحِيرَةُ الَّتِي يُمْنَعُ دَرُّهَا لِلطَّوَاغِيتِ وَلَا يَحْلُبُهَا أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ وَالسَّائِبَةُ الَّتِي كَانُوا يُسَيِّبُونَهَا لِآلِهَتِهِمْ فَلَا يُحْمَلُ عَلَيْهَا شَيْءٌ قَالَ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرِ بْنِ لُحَيٍّ الْخُزَاعِيَّ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ سَيَّبَ السَّوَائِبَ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب: قبیلہ خزاعہ کا بیان
ہم سے ابولیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعیب نے خبردی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ بحیرہ وہ اونٹنی جس کے دودھ کی ممانعت ہوتی تھی ۔ کیوں کہ وہ بتوں کے لیے وقف ہوتی تھی ۔ اس لیے کوئی بھی شخص اس کا دودھ نہیں دوھتا تھا اور سائبہ اسے کہتے جس کو وہ اپنے معبودوں کے لیے چھوڑ دیتے اور ان پر کوئی بوجھ نہ لادتا اور نہ کوئی سواری کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے عمرو بن عامر بن لحی خزاعی کو دیکھا کہ جہنم میں وہ اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہاتھا اوریہی عمرو وہ پہلا شخص ہے جس نے سائبہ کی رسم نکالی ۔
تشریح :
جاہل مسلمانوں میں ایسی بد رسمیں آج بھی مروج ہیں کہ اپنے نام نہاد پیروں اور مرشدوں کے نام پر جانور چھوڑ دیتے ہیں جیسے خواجہ کا بکرا۔ بڑے پیر کے نام کی دیگ۔ پھر ان کے لیے ایسے ہی خاص رسوم مروج ہیں کہ ان کو فلاں کھائے اور فلاں نہ کھائے، یہ سب جہالت اور ضلالت کی باتیں ہیں۔ اللہ پاک ایسے نام نہاد مسلمانوں کو نیک سمجھ عطا کرے کہ وہ کفار کی اس تقلید سے بازآئیں۔
جاہل مسلمانوں میں ایسی بد رسمیں آج بھی مروج ہیں کہ اپنے نام نہاد پیروں اور مرشدوں کے نام پر جانور چھوڑ دیتے ہیں جیسے خواجہ کا بکرا۔ بڑے پیر کے نام کی دیگ۔ پھر ان کے لیے ایسے ہی خاص رسوم مروج ہیں کہ ان کو فلاں کھائے اور فلاں نہ کھائے، یہ سب جہالت اور ضلالت کی باتیں ہیں۔ اللہ پاک ایسے نام نہاد مسلمانوں کو نیک سمجھ عطا کرے کہ وہ کفار کی اس تقلید سے بازآئیں۔