‌صحيح البخاري - حدیث 351

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ وُجُوبِ الصَّلاَةِ فِي الثِّيَابِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ الحُيَّضَ يَوْمَ العِيدَيْنِ، وَذَوَاتِ الخُدُورِ فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ المُسْلِمِينَ، وَدَعْوَتَهُمْ وَيَعْتَزِلُ الحُيَّضُ عَنْ مُصَلَّاهُنَّ، قَالَتِ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَابٌ؟ قَالَ: «لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا»، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 351

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: کپڑے پہن کر نماز پڑھنا ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، وہ محمد سے، وہ ام عطیہ سے، انھوں نے فرمایا کہ ہمیں حکم ہوا کہ ہم عیدین کے دن حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو بھی باہر لے جائیں۔ تا کہ وہ مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعاؤں میں شریک ہو سکیں۔ البتہ حائضہ عورتوں کو نماز پڑھنے کی جگہ سے دور رکھیں۔ ایک عورت نے کہا یا رسول اللہ! ہم میں بعض عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے پاس ( پردہ کرنے کے لیے ) چادر نہیں ہوتی۔ آپ نے فرمایا کہ اس کی ساتھی عورت اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے۔ اور عبداللہ بن رجاء نے کہا ہم سے عمران قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے، کہا ہم سے ام عطیہ نے، میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور یہی حدیث بیان کی۔
تشریح : ترجمہ باب حدیث کے الفاظ لتلبسہا صاحبتہا من جلبابہا ( جس عورت کے پاس کپڑا نہ ہو اس کی ساتھ والی عورت کو چاہئیے کہ اپنی چادر ہی کا کوئی حصہ اسے بھی اڑھا دے ) سے نکلتا ہے۔ مقصد یہ کہ مساجد میں جاتے وقت، عیدگاہ میں حاضری کے وقت، نماز پڑھتے وقت اتنا کپڑا ضرور ہونا چاہئیے جس سے مرد وعورت اپنی اپنی حیثیت میں ستر پوشی کرسکیں۔ اس حدیث سے بھی عورتوں کا عیدگاہ جانا ثابت ہوا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے سند میں عبداللہ بن رجاء کو لاکر اس شخص کا رد کیا جس نے کہا کہ محمد بن سیرین نے یہ حدیث ام عطیہ سے نہیں سنی بلکہ اپنی بہن حفصہ سے، انھوں نے ام عطیہ سے۔ اسے طبرانی نے معجم کبیر میں وصل کیا ہے۔ ترجمہ باب حدیث کے الفاظ لتلبسہا صاحبتہا من جلبابہا ( جس عورت کے پاس کپڑا نہ ہو اس کی ساتھ والی عورت کو چاہئیے کہ اپنی چادر ہی کا کوئی حصہ اسے بھی اڑھا دے ) سے نکلتا ہے۔ مقصد یہ کہ مساجد میں جاتے وقت، عیدگاہ میں حاضری کے وقت، نماز پڑھتے وقت اتنا کپڑا ضرور ہونا چاہئیے جس سے مرد وعورت اپنی اپنی حیثیت میں ستر پوشی کرسکیں۔ اس حدیث سے بھی عورتوں کا عیدگاہ جانا ثابت ہوا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے سند میں عبداللہ بن رجاء کو لاکر اس شخص کا رد کیا جس نے کہا کہ محمد بن سیرین نے یہ حدیث ام عطیہ سے نہیں سنی بلکہ اپنی بہن حفصہ سے، انھوں نے ام عطیہ سے۔ اسے طبرانی نے معجم کبیر میں وصل کیا ہے۔