كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ: كَيْفَ فُرِضَتِ الصَّلاَةُ فِي الإِسْرَاءِ؟ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ المُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: «فَرَضَ اللَّهُ الصَّلاَةَ حِينَ فَرَضَهَا، رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، فِي الحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَأُقِرَّتْ صَلاَةُ السَّفَرِ، وَزِيدَ فِي صَلاَةِ الحَضَرِ»
کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: نماز کیسے فرض ہوئی؟ ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں خبر دی امام مالک نے صالح بن کیسان سے، انھوں نے عروہ بن زبیر سے، انھوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے نماز میں دو دو رکعت فرض کی تھی۔ سفر میں بھی اور اقامت کی حالت میں بھی۔ پھر سفر کی نماز تو اپنی اصلی حالت پر باقی رکھی گئی اور حالت اقامت کی نمازوں میں زیادتی کر دی گئی۔