كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُذِّبَتْ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ سَجَنَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ فَدَخَلَتْ فِيهَا النَّارَ لَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا سَقَتْهَا إِذْ حَبَسَتْهَا وَلَا هِيَ تَرَكَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب
مجھ سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نےبیان کیا ،کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نےبیان کیا ،ان سے نافع نے ، ان سے عبداللہ بن عمرؓ نےکہ رسو ل کریمﷺ نےفرمایا کہ (بنی اسرائیل کی ) ایک عورت کوایک بلی کووجہ سے عذاب دیا گیا تھا جسے اس نے قید کرکھا تھاجس سےوہ بلی مرگئی تھی اور اس کی سزا میں وہ عورت دوزخ میں گئی ۔جب وہ عورت بلی کوباندھے ہوئے تھے تواس نے اسے کھانے کےلیے کوئی چیز نہ دی، نہ پینے کےلیے اور نہ اس نے بلی کوچھوڑا ہی کہ وہ زمین کےگیڑے مکوڑے ہی کھالیتی ۔
تشریح :
بعض دیوبندی تراجم میں یہاں گھاس پھونس کاترجمہ کیا گیا ہےجو غالبا لفظ حشاش حائے حلی کا ترجمہ ہےمگر مشاہدہ یہ ہےکہ بلی گھانس نہیں کھاتی ۔اس لیے یہاں لفظ حشاش بھی صحیح نہیں ، اور یہ ترجمہ بھی ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
بعض دیوبندی تراجم میں یہاں گھاس پھونس کاترجمہ کیا گیا ہےجو غالبا لفظ حشاش حائے حلی کا ترجمہ ہےمگر مشاہدہ یہ ہےکہ بلی گھانس نہیں کھاتی ۔اس لیے یہاں لفظ حشاش بھی صحیح نہیں ، اور یہ ترجمہ بھی ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔