‌صحيح البخاري - حدیث 3479

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ قَالَ عُقْبَةُ لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ لَمَّا أَيِسَ مِنْ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا ثُمَّ أَوْرُوا نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا فَذَرُّونِي فِي الْيَمِّ فِي يَوْمٍ حَارٍّ أَوْ رَاحٍ فَجَمَعَهُ اللَّهُ فَقَالَ لِمَ فَعَلْتَ قَالَ خَشْيَتَكَ فَغَفَرَ لَهُ قَالَ عُقْبَةُ وَأَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ وَقَالَ فِي يَوْمٍ رَاحٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3479

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب ہم سےمسدد نے بیان کیا،کہا ہم سے ابوعوانہ نے ، ان سےعبدالملک بن عمیر نے ،ان سے ربعی بن حراش نےبیان کیا کہ عقبہ بن عمرو ابومسعود انصاری سے کہا کہ آپ نےنبی کریم ﷺ سےجوحدیثیں سنی ہیں وہ آپ ہم سےکیوں بیان نہیں کرتے؟ حذیفہ نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت ﷺ کویہ کہتےسنا تھاکہ ایک شخص کوموت کاوقت جب قریب ہوا اور وہ زندگی سےبالکل ناامید ہوگیا تواپنے گھر والوں کووصیت کی کہ جب میر ی موت ہوجائے تو پہلے میرے لیے بہت سی لکڑیاں جمع کرنا اوراس سے آگ جلانا۔ جب آگ میرے جسم کاخاکستر بناچکے اورصرف ہڈیاں باقی رہ جائیں توہڈیوں کوپیس لینا اور کسی سخت گرمی کےدن میں یا (یوں فرمایا کہ ) سخت ہوا کےدن میں مجھ کوہوا میں اڑا دینا لیکن اللہ تعالیٰ نےاسے جمع کیا اور پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اس نے کہا کہ تیرے ہی ڈر سے ۔آخر اللہ تعالیٰ نےاس کوبخش دیا۔ عقبہ نے کہا کہ میں نے بھی آنحضرت ﷺ کوفرماتے ہوئےیہ حدیث سنی ہے۔ ہم سے موسیٰ نےبیان کیا ،کہا ہم سے اس روایت میں فی یو م راح ہے (سواشک کے) اس کےمعنی بھی کسی تیز ہوا کےدن کےہیں۔
تشریح : بعض روایتوں میں اس کوکفن چور بتلایا گیاہے۔ بہرحال اس نے خیال باطل میں اخروی عذابوں سےبچنے کایہ راستہ سوچا تھامگر اللہ ہرچیز پرقادر ہے۔اس نےاس راکھ کےذرے کوجمع فرماکر اس کو حساب کےلیے کھڑا کردیا ۔ایسے توہمات باطلہ سرا سر فطرت انسانی کےخلاف ہیں۔ بعض روایتوں میں اس کوکفن چور بتلایا گیاہے۔ بہرحال اس نے خیال باطل میں اخروی عذابوں سےبچنے کایہ راستہ سوچا تھامگر اللہ ہرچیز پرقادر ہے۔اس نےاس راکھ کےذرے کوجمع فرماکر اس کو حساب کےلیے کھڑا کردیا ۔ایسے توہمات باطلہ سرا سر فطرت انسانی کےخلاف ہیں۔