كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي نَبِيًّا مِنْ الْأَنْبِيَاءِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ فَأَدْمَوْهُ وَهُوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب
ہم سے عمروبن حفص نے بیا ن کیا ،کہا ہم سے میرے باپ حفص بن غیاث نےبیا ن کیا، کہا ہم سے اعمش ہےبیان کیا ، کہاکہ مجھ سےشقیق بن سلمہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود نےکہا میں گویا نبی کریمﷺ کواس وقت دیکھ رہاہوں ۔آپ بنی اسرائیل کے ایک نبی کاو اقعہ بیان کررہےتھے کہ ان کی قوم نےانہیں مارا اور خون آلود کردیا۔ لیکن وہ نبی خون صاف کرتے جاتے اور یہ دعا کرتے کہ ’’ اے اللہ میری قوم کی مغفرت فرما۔ یہ لوگ جانتے نہیں ہیں۔،،
تشریح :
کہتے ہیں کہ یہ حضرت نوح ؑ کاواقعہ ہےمگر اس صورت میں حضرت امام بخاری اس حدیث کوبنی اسرائیل کےباب میں نہ لاتے تو ظاہر ہےکہ یہ بنی اسرائیل کےکسی پغمبرکا ذکر ہے۔مسلمانوں کوچاہیے کہ اس حدیث سےنصیحت لیں، خصوصا عالموں اورمولویوں کوجو دین کی باتیں بیان کرنےمیں ڈرتے ہیں حالانکہ اللہ کی راہ میں لوگوں کی طرف سےتکالیف برداشت کرنا پیغمبروں کی میراث ہے۔حافظ صاحب فرماتے ہیں ۔وَقَدْ ذَكَرَ مُسْلِمٌ بَعْدَ تَخْرِيجِ هَذَا الْحَدِيثِ حَدِيثَ أَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي قِصَّةِ أُحُدٍ كَيْفَ يُفْلِحُ قَوْمٌ دَمَّوْا وَجْهَ نَبِيِّهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمر شَيْء وَمِنْ ثَمَّ قَالَ الْقُرْطُبِيُّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْحَاكِي وَالْمَحْكِيُّ كمَا سَيَأْتِي وَأَمَّا النَّوَوِيُّ فَقَالَ هَذَا النَّبِيُّ الَّذِي جَرَى لَهُ مَا حَكَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُتَقَدِّمِينَ وَقَدْ جَرَى لِنَبِيِّنَا نَحْوُ ذَلِكَ يَوْمَ أُحُدٍ(فتح البارى) یعنی امام مسلم نے اس حدیث کی تخریج کےبعد لکھا ہے کہ واقعہ احد پرجب كہ آپ کاچہرہ مبارک خون آلود ہوگیا تھا ،آپ نےفرمایا تھا کہ وہ قوم کیسے فلاں پائے گی جس نےاپنے نبی کاچہرہ خون آلود کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اے ہمارے نبی ! آپ کو اس بارے میں مختار نہیں بنایا گیا یعنی قریب ہےکہ یہی لوگ ہدایت پاجائیں (جیسا کہ بعد میں ہوا) اس جگہ قرطبی نےکہا کہ اس واقعہ کے حاکی اور محکی خود آنحضرتﷺ ہی ہیں گویا آپ اپنے ہی متعلق یہ حکایت نقل فرمارہے ہیں ۔امام نووی نےکہاکہ آپ نے یہ کسی گزشتہ نبی ہی کاحکایت نقل فرمائی ہےااورہمارے نبی محترمﷺ کےساتھ بھی جنگ احد میں یہی ماجرا گزرا۔ بہرحال اس حدیث سےبہت سےایمان افروز نتائج نکلتے ہیں ۔مردان راہ کایہی طریقہ ہےکہ وہ جانی دشمنوں کوبھی دعائے خیرہی فرمایا کرتےہیں۔سچ ہے( وما یلقھا الا الذین صبروا وما یقلھا الا ذو حظ عظیم ) حم سجدہ : 35)
کہتے ہیں کہ یہ حضرت نوح ؑ کاواقعہ ہےمگر اس صورت میں حضرت امام بخاری اس حدیث کوبنی اسرائیل کےباب میں نہ لاتے تو ظاہر ہےکہ یہ بنی اسرائیل کےکسی پغمبرکا ذکر ہے۔مسلمانوں کوچاہیے کہ اس حدیث سےنصیحت لیں، خصوصا عالموں اورمولویوں کوجو دین کی باتیں بیان کرنےمیں ڈرتے ہیں حالانکہ اللہ کی راہ میں لوگوں کی طرف سےتکالیف برداشت کرنا پیغمبروں کی میراث ہے۔حافظ صاحب فرماتے ہیں ۔وَقَدْ ذَكَرَ مُسْلِمٌ بَعْدَ تَخْرِيجِ هَذَا الْحَدِيثِ حَدِيثَ أَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي قِصَّةِ أُحُدٍ كَيْفَ يُفْلِحُ قَوْمٌ دَمَّوْا وَجْهَ نَبِيِّهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمر شَيْء وَمِنْ ثَمَّ قَالَ الْقُرْطُبِيُّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْحَاكِي وَالْمَحْكِيُّ كمَا سَيَأْتِي وَأَمَّا النَّوَوِيُّ فَقَالَ هَذَا النَّبِيُّ الَّذِي جَرَى لَهُ مَا حَكَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُتَقَدِّمِينَ وَقَدْ جَرَى لِنَبِيِّنَا نَحْوُ ذَلِكَ يَوْمَ أُحُدٍ(فتح البارى) یعنی امام مسلم نے اس حدیث کی تخریج کےبعد لکھا ہے کہ واقعہ احد پرجب كہ آپ کاچہرہ مبارک خون آلود ہوگیا تھا ،آپ نےفرمایا تھا کہ وہ قوم کیسے فلاں پائے گی جس نےاپنے نبی کاچہرہ خون آلود کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اے ہمارے نبی ! آپ کو اس بارے میں مختار نہیں بنایا گیا یعنی قریب ہےکہ یہی لوگ ہدایت پاجائیں (جیسا کہ بعد میں ہوا) اس جگہ قرطبی نےکہا کہ اس واقعہ کے حاکی اور محکی خود آنحضرتﷺ ہی ہیں گویا آپ اپنے ہی متعلق یہ حکایت نقل فرمارہے ہیں ۔امام نووی نےکہاکہ آپ نے یہ کسی گزشتہ نبی ہی کاحکایت نقل فرمائی ہےااورہمارے نبی محترمﷺ کےساتھ بھی جنگ احد میں یہی ماجرا گزرا۔ بہرحال اس حدیث سےبہت سےایمان افروز نتائج نکلتے ہیں ۔مردان راہ کایہی طریقہ ہےکہ وہ جانی دشمنوں کوبھی دعائے خیرہی فرمایا کرتےہیں۔سچ ہے( وما یلقھا الا الذین صبروا وما یقلھا الا ذو حظ عظیم ) حم سجدہ : 35)