‌صحيح البخاري - حدیث 3476

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ الْهِلَالِيَّ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا قَرَأَ آيَةً وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ خِلَافَهَا فَجِئْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ وَقَالَ كِلَاكُمَا مُحْسِنٌ وَلَا تَخْتَلِفُوا فَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ اخْتَلَفُوا فَهَلَكُوا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3476

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب ہم سےآدم بن ابی ایاس نےبیا ن کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا،کہا ہم سے عبدالملک بن میسرہ نےبیان کیا، کہا کہ میں نے ننرال بن سبرہ ہلالی سےسنا اوران سےعبداللہ بن مسعود نےبیا ن کیا کہ میں نے ایک صحابی (عمروبن عاص) کوقرآن مجید کی ایک آیت پڑھتے سنا ۔وہی آیت نبی کریمﷺ سےاس کےخلاف قرأت کے ساتھ میں سن چکا تھا، اس لیے میں انہیں ساتھ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سےیہ واقعہ بیان کیا لیکن میں نے آنحضرت ﷺ کےچہرہ مبارک پر اس کی وجہ سے ناراضگی کےآثار دیکھے ۔آپ نے فرمایا تم دونوں اچھا پڑھتے ہو۔ آپس میں اختلاف نہ کیا کرو۔ تم سے پہلے لوگ اسی قسم کےجھگڑوں سےتباہ ہوگئے۔
تشریح : یعنی قرآن مجید میں جو اختلاف قرات ہے ،اس میں ہرآدمی کواختیار ہے جوقرات چاہے وہ پڑھے ۔اس امر میں لڑنا جھگڑنا منع ہے ۔ایسے ہی فروعی اور قیاسی مسائل میں لڑنا جھگڑنا منع ہےاور خواہ مخواہ کسی کو قیاسی مسائل کےلیے مجبور کرنا کہ وہ صرف حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ یا صرف حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کےاجتہاد پرچلے یہ ناحق کا تحاکم اور جبر اورظلم ہے۔(وحیدی) یعنی قرآن مجید میں جو اختلاف قرات ہے ،اس میں ہرآدمی کواختیار ہے جوقرات چاہے وہ پڑھے ۔اس امر میں لڑنا جھگڑنا منع ہے ۔ایسے ہی فروعی اور قیاسی مسائل میں لڑنا جھگڑنا منع ہےاور خواہ مخواہ کسی کو قیاسی مسائل کےلیے مجبور کرنا کہ وہ صرف حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ یا صرف حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کےاجتہاد پرچلے یہ ناحق کا تحاکم اور جبر اورظلم ہے۔(وحیدی)