‌صحيح البخاري - حدیث 3473

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ وَعَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَسْأَلُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ مَاذَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّاعُونِ فَقَالَ أُسَامَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّاعُونُ رِجْسٌ أُرْسِلَ عَلَى طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ لَا يُخْرِجْكُمْ إِلَّا فِرَارًا مِنْهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3473

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نےبیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر اورعمر بن عبیداللہ کےمولیٰ ابوالنضر نے،ان سےعامر بن سعد بن ابی وقاص نےبیان کیا اورانہوں نے (عامرنے) اپنے والد (سعد بن ابی وقاص ) کواسامہ بن زید ؓ سےیہ پوچھتے سنا تھاکہ طاعون کےبارے میں آپ نے آنحضرت ﷺ سےکیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ آنحضرت ﷺ نےفرمایا،طاعون ایک عذاب ہےجوپہلے بنی اسرائیل کےایک گروہ پربھیجا گیا تھا یا آپ نے یہ فرمایا کہ ایک گزشتہ امت پر بھیجا گیا تھا۔ اس لیے جب کسی جگہ کےمتعلق تم سنو(کہ وہاں طاعو ن پھیلا ہواہے) تووہاں نہ جاؤ۔ لیکن اگر کسی ایسی جگہ یہ وبا پھیل جائے جہاں تم پہلے سے موجود ہوتو وہاں سے مت نکلو۔ابوالنضر نےکہا یعنی بھاگنے کےسوااور کوئی غرض نہ ہو تومت نکلو ۔
تشریح : معلوم ہواکہ تجارت ،سود اگری، جہاد یادوسری غرضوں کےلیے طاعون زدہ مقامات سے نکلنا جائز ہے۔ حضرت ابوموسیٰ اشعری سےمنقول ہےکہ وہ طاعون کےزمانےمیں اپنے بیٹوں کودیہات میں روانہ کردیتے ۔ حضرت عمروبن عاص نےکہا جب طاعون آئے توپہاڑوں کی کھائیوں ،جنگلوں ،پہاڑوں کی چوٹیوں میں پھیل جاؤ۔ شاید ان صحابہ کویہ حدیث نہ پہنچی ہوگی۔ حضرت عمر شام کوجارہےتھےمعلوم ہواکہ وہاں طاعون ہے،واپس لوٹ آئے ۔لوگوں نے کہا اللہ کی تقدیر سےبھاگتےہیں۔ حضر ت عمر نے جواب دیا کہ ہم اللہ ک تقدیر ہی کی طرف بھاگ رہےہیں۔ طاعون میں پہلے شدید بخار ہوتا ہےپھر بغل یاگردن میں گلٹی نکلتی ہے اور آدمی مرجاتا ہے ۔طاعون کی موت شہادت ہے۔ معلوم ہواکہ تجارت ،سود اگری، جہاد یادوسری غرضوں کےلیے طاعون زدہ مقامات سے نکلنا جائز ہے۔ حضرت ابوموسیٰ اشعری سےمنقول ہےکہ وہ طاعون کےزمانےمیں اپنے بیٹوں کودیہات میں روانہ کردیتے ۔ حضرت عمروبن عاص نےکہا جب طاعون آئے توپہاڑوں کی کھائیوں ،جنگلوں ،پہاڑوں کی چوٹیوں میں پھیل جاؤ۔ شاید ان صحابہ کویہ حدیث نہ پہنچی ہوگی۔ حضرت عمر شام کوجارہےتھےمعلوم ہواکہ وہاں طاعون ہے،واپس لوٹ آئے ۔لوگوں نے کہا اللہ کی تقدیر سےبھاگتےہیں۔ حضر ت عمر نے جواب دیا کہ ہم اللہ ک تقدیر ہی کی طرف بھاگ رہےہیں۔ طاعون میں پہلے شدید بخار ہوتا ہےپھر بغل یاگردن میں گلٹی نکلتی ہے اور آدمی مرجاتا ہے ۔طاعون کی موت شہادت ہے۔