‌صحيح البخاري - حدیث 3470

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِنْسَانًا ثُمَّ خَرَجَ يَسْأَلُ فَأَتَى رَاهِبًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ هَلْ مِنْ تَوْبَةٍ قَالَ لَا فَقَتَلَهُ فَجَعَلَ يَسْأَلُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ ائْتِ قَرْيَةَ كَذَا وَكَذَا فَأَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَنَاءَ بِصَدْرِهِ نَحْوَهَا فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَقَرَّبِي وَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَبَاعَدِي وَقَالَ قِيسُوا مَا بَيْنَهُمَا فَوُجِدَ إِلَى هَذِهِ أَقْرَبَ بِشِبْرٍ فَغُفِرَ لَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3470

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب ہم سے محمدبن بشار نےبیان کیا، ہم سے محمدبن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ،ان سے قتادہ نے ،ان سے ابوصدیق ناجی بکربن قیس نے اورا ن سے ابوسعید خدری نےکہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا (نام نامعلوم) جس نے ننانوے خون ناحق کئے تھے پھر و ہ( نادم ہوا) مسئلہ پوچھنے نکلا۔ وہ ایک درویش کےپاس آیا اوراس سے پوچھا ،کیا اس گناہ سےتوبہ قبول ہونے کی کوئی صورت ہے؟ درویش نے جواب دیا کہ نہیں ۔یہ سن کر اس نےاس درویش کوبھی قتل کردیا( اورسوخون پورے کردئیے) پھر وہ ( دوسروں سے) پوچھنے لگا۔ آخر اس کوایک درویش نےبتایا کہ فلاں بستی میں چلا جا( وہ آدھے راستے بھی نہیں پہنچا تھاکہ) اس کومت واقع ہوگئی ۔مرتےمرتے اس نے اپناسینہ اس پستی کی طرف جھکادیا۔ آخر رحمت کےفرشتوں اورعذاب کے فرشتوں میں باہم جھگڑا ہوا۔ (کہ کون اسے لے جائے) لیکن اللہ تعالیٰ نے اس نصرہ نامی بستی کو(جہاں وہ توبہ کےلیے جارہاتھا) حکم دیا کہ وہ اس کی نعش سےقریب ہو جائے اوردوسری بستی کو(جہاں سے وہ نکلای تھا) حکم دیا کہ اس کی نعش شےدور ہوجا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سےفرمایا کہ اب دونوں کافاصلہ دیکھوں اور(جب ناپا تو) اس بستی کو(جہاں سے وہ توبہ کےلیے جارہا تھا) ایک بالشت نعش سےنزدیک پایا اس لیے وہ بخش دیاگیا۔
تشریح : ہم سے محمدبن بشار نےبیان کیا، ہم سے محمدبن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ،ان سے قتادہ نے ،ان سے ابوصدیق ناجی بکربن قیس نے اورا ن سے ابوسعید خدری نےکہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا (نام نامعلوم) جس نے ننانوے خون ناحق کئے تھے پھر و ہ( نادم ہوا) مسئلہ پوچھنے نکلا۔ وہ ایک درویش کےپاس آیا اوراس سے پوچھا ،کیا اس گناہ سےتوبہ قبول ہونے کی کوئی صورت ہے؟ درویش نے جواب دیا کہ نہیں ۔یہ سن کر اس نےاس درویش کوبھی قتل کردیا( اورسوخون پورے کردئیے) پھر وہ ( دوسروں سے) پوچھنے لگا۔ آخر اس کوایک درویش نےبتایا کہ فلاں بستی میں چلا جا( وہ آدھے راستے بھی نہیں پہنچا تھاکہ) اس کومت واقع ہوگئی ۔مرتےمرتے اس نے اپناسینہ اس پستی کی طرف جھکادیا۔ آخر رحمت کےفرشتوں اورعذاب کے فرشتوں میں باہم جھگڑا ہوا۔ (کہ کون اسے لے جائے) لیکن اللہ تعالیٰ نے اس نصرہ نامی بستی کو(جہاں وہ توبہ کےلیے جارہاتھا) حکم دیا کہ وہ اس کی نعش سےقریب ہو جائے اوردوسری بستی کو(جہاں سے وہ نکلای تھا) حکم دیا کہ اس کی نعش شےدور ہوجا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سےفرمایا کہ اب دونوں کافاصلہ دیکھوں اور(جب ناپا تو) اس بستی کو(جہاں سے وہ توبہ کےلیے جارہا تھا) ایک بالشت نعش سےنزدیک پایا اس لیے وہ بخش دیاگیا۔ ہم سے محمدبن بشار نےبیان کیا، ہم سے محمدبن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ،ان سے قتادہ نے ،ان سے ابوصدیق ناجی بکربن قیس نے اورا ن سے ابوسعید خدری نےکہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا (نام نامعلوم) جس نے ننانوے خون ناحق کئے تھے پھر و ہ( نادم ہوا) مسئلہ پوچھنے نکلا۔ وہ ایک درویش کےپاس آیا اوراس سے پوچھا ،کیا اس گناہ سےتوبہ قبول ہونے کی کوئی صورت ہے؟ درویش نے جواب دیا کہ نہیں ۔یہ سن کر اس نےاس درویش کوبھی قتل کردیا( اورسوخون پورے کردئیے) پھر وہ ( دوسروں سے) پوچھنے لگا۔ آخر اس کوایک درویش نےبتایا کہ فلاں بستی میں چلا جا( وہ آدھے راستے بھی نہیں پہنچا تھاکہ) اس کومت واقع ہوگئی ۔مرتےمرتے اس نے اپناسینہ اس پستی کی طرف جھکادیا۔ آخر رحمت کےفرشتوں اورعذاب کے فرشتوں میں باہم جھگڑا ہوا۔ (کہ کون اسے لے جائے) لیکن اللہ تعالیٰ نے اس نصرہ نامی بستی کو(جہاں وہ توبہ کےلیے جارہاتھا) حکم دیا کہ وہ اس کی نعش سےقریب ہو جائے اوردوسری بستی کو(جہاں سے وہ نکلای تھا) حکم دیا کہ اس کی نعش شےدور ہوجا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سےفرمایا کہ اب دونوں کافاصلہ دیکھوں اور(جب ناپا تو) اس بستی کو(جہاں سے وہ توبہ کےلیے جارہا تھا) ایک بالشت نعش سےنزدیک پایا اس لیے وہ بخش دیاگیا۔