‌صحيح البخاري - حدیث 3466

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنَهَا إِذْ مَرَّ بِهَا رَاكِبٌ وَهِيَ تُرْضِعُهُ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ لَا تُمِتْ ابْنِي حَتَّى يَكُونَ مِثْلَ هَذَا فَقَالَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ رَجَعَ فِي الثَّدْيِ وَمُرَّ بِامْرَأَةٍ تُجَرَّرُ وَيُلْعَبُ بِهَا فَقَالَتْ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا فَقَالَ أَمَّا الرَّاكِبُ فَإِنَّهُ كَافِرٌ وَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَإِنَّهُمْ يَقُولُونَ لَهَا تَزْنِي وَتَقُولُ حَسْبِيَ اللَّهُ وَيَقُولُونَ تَسْرِقُ وَتَقُولُ حَسْبِيَ اللَّهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3466

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب ہم سےابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نےخبردی ، کہا ہم سے ابوالزناد نےبیان کیا، ان سے عبدالرحمن نےبیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ سے سنااور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ نےفرمایا کہ ایک عورت اپنے بچے کودودھ پلارہی تھی کہ ایک سوار (نام نامعلوم) ادھر سےگزرا ، وہ اس وقت بھی بچے کودودھ پلا ہی رہی تھی (سوار کی شان دیکھ کر۔ عورت نے دعا کی اے اللہ ! میرے بچے کواس وقت تک موت نہ دیناجب تک کہ اس سوار جیسا نہ ہو جائے۔ اسی وقت (بقدرت الہی) بچہ بول پڑا ۔اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ کرنا۔ اورپھر وہ دودھ پینے لگا۔ اس کے بعد ایک (نام نامعلوم) عورت کوادھر سےلے جایا گیا، اسے لے جانے والے اسے گھسیٹ رہے تھے اوراس کا مذاق اڑا رہے تھے ۔ماں نے دعا کی ، اے اللہ! میرے بچے کواس عورت جیسا نہ کرنا، بچے نےکہا کہ اےاللہ! مجھے اسی جیسا بنادرینا(پھر توماں نے پوچھا، ارے یہ کیا معاملہ ہے؟ اس بچے نےبتایا کہ سوار توکافر ظالم تھا اورعورت کےمتعلق لوگ کہتے تھے کو زناکراتی ہے تووہ جواب دیتی حسبی اللہ (اللہ میرے لیے کافی ہے، وہ میری پاک دامنی جانتا ہے) لوگ کہتے کہ توچوری کرتی ہےتووہ جواب دیتی حسبی اللہ (اللہ میرے لیے کافی ہے اور وہ میری پا ک دامنی جانتا ہے)
تشریح : شیر خوار بچے کایہ کلام قدرت کےتحت ہوا۔ بچے نےاس ظالم وکافر سوار سےاظہار بیزاری اورعورت مومنہ ومظلومہ سے اظہار ہمدردی کیا۔اس میں ہمارے لیے بہت سےدرس پوشیدہ ہیں۔ اس میں دینداری ومتقی لوگوں کےلیے ہدایت ہےکہ وہ کبھی بھی دنیا داروں کےعیش وآرام اوران کی ترقیات دنیوی سےاثر نہ لیں بلکہ سمجھیں کہ ان بددینوں کےلیے یہ خدا کی طرف سےمہلت ہے۔ ایک دن موت آئے گی اور یہ سارا کھیل ختم ہوجائے گا۔ اسلام بڑی بھاری دولت ہے جوکبھی بھی زائل نہ ہوگی۔ شیر خوار بچے کایہ کلام قدرت کےتحت ہوا۔ بچے نےاس ظالم وکافر سوار سےاظہار بیزاری اورعورت مومنہ ومظلومہ سے اظہار ہمدردی کیا۔اس میں ہمارے لیے بہت سےدرس پوشیدہ ہیں۔ اس میں دینداری ومتقی لوگوں کےلیے ہدایت ہےکہ وہ کبھی بھی دنیا داروں کےعیش وآرام اوران کی ترقیات دنیوی سےاثر نہ لیں بلکہ سمجھیں کہ ان بددینوں کےلیے یہ خدا کی طرف سےمہلت ہے۔ ایک دن موت آئے گی اور یہ سارا کھیل ختم ہوجائے گا۔ اسلام بڑی بھاری دولت ہے جوکبھی بھی زائل نہ ہوگی۔