‌صحيح البخاري - حدیث 3462

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى لَا يَصْبُغُونَ فَخَالِفُوهُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3462

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب : بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان ۔ ہم سےعبدالعزیز بن عبداللہ نےبیان کیا ،کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نےبیان کیا، ان سے ابوسلمہ نےبیان یک اوران سےحضرت ابوہریرہ نے کہ رسول کریمﷺ نےفرمایا ،یہودونصاری (داڑھی وغیرہ)میں خضاب نہیں لگاتے ،تم لوگ اس کےخلاف طریقہ اختیار کرو (یعنی خضاب لگایا کرو)۔
تشریح : حدیث میں یہودونصاریٰ کاذکر ہےیہی باب سے وجہ مناسبت ہے،مہندی کاخضاب مراد ہےجسے داڑھی اورسر پرلگانا مسنون ہے،ا س حدیث سےیہ بھی نکلا کہ یہود و نصاری کی تہذیب کی بجائے اسلامی طرز معاشرت اختیار کرنا ضروری ہےاوراندھے دھند ان کے مقلدین بن کرانکی بدترین تہذیب کواختیار کرنا بڑی ونائت ہےمگر افسوس کہ آج بیشتر نام نہاد مسلمان اسی تہذیب کےدلدادہ بنے ہوئے ہیں ،جن روایتوں میں ازالہ شیب یعنی سفید بالوں کےازالہ کی نہی آئی ہے،وہ نہی سیاہ خضاب سےمتعلق ہےجومنع ہے۔مسلم شریف میں ہے قال النبی غیروہ وجنبوہ السواد یعنی سفید بالوں کومتغیر کردومگر سیاہ خضاب سےبچو ۔جولوگ جانتے ہیں کہ داڑھی بڑہانا اس لیے سنت ہےکہ یہ یہود کی تہذیب کی مخالفت میں مندی کاخضاب کرنا اتنا ہی ضروری ہےجتنا داڑھی کابڑھانا ضروری ہےمگر اکثر مسلمان ہیں جو آدمی بات یاد رکھتے ہیں، آدھی کوبھول جاتے ہیں ۔بہرحال اسلامی تہذیب ایک مکمل بہترین نہذیب ہے،آج مغربیت کےفذائی اسلامی تہذیب چھوڑنے والے شکل وصورت ولباس وغیرہ وغیرہ سےعذاب خداوندوی میں گرفتار ہیں جوانسان لباس اپنائے ہوئےبھی جس کوپہن کرنہ آرام سےکھاسکتےہیں نہ بیٹھ سکتے ہیں پھر اس لباس پرمگن ہیں۔ حدیث میں یہودونصاریٰ کاذکر ہےیہی باب سے وجہ مناسبت ہے،مہندی کاخضاب مراد ہےجسے داڑھی اورسر پرلگانا مسنون ہے،ا س حدیث سےیہ بھی نکلا کہ یہود و نصاری کی تہذیب کی بجائے اسلامی طرز معاشرت اختیار کرنا ضروری ہےاوراندھے دھند ان کے مقلدین بن کرانکی بدترین تہذیب کواختیار کرنا بڑی ونائت ہےمگر افسوس کہ آج بیشتر نام نہاد مسلمان اسی تہذیب کےدلدادہ بنے ہوئے ہیں ،جن روایتوں میں ازالہ شیب یعنی سفید بالوں کےازالہ کی نہی آئی ہے،وہ نہی سیاہ خضاب سےمتعلق ہےجومنع ہے۔مسلم شریف میں ہے قال النبی غیروہ وجنبوہ السواد یعنی سفید بالوں کومتغیر کردومگر سیاہ خضاب سےبچو ۔جولوگ جانتے ہیں کہ داڑھی بڑہانا اس لیے سنت ہےکہ یہ یہود کی تہذیب کی مخالفت میں مندی کاخضاب کرنا اتنا ہی ضروری ہےجتنا داڑھی کابڑھانا ضروری ہےمگر اکثر مسلمان ہیں جو آدمی بات یاد رکھتے ہیں، آدھی کوبھول جاتے ہیں ۔بہرحال اسلامی تہذیب ایک مکمل بہترین نہذیب ہے،آج مغربیت کےفذائی اسلامی تہذیب چھوڑنے والے شکل وصورت ولباس وغیرہ وغیرہ سےعذاب خداوندوی میں گرفتار ہیں جوانسان لباس اپنائے ہوئےبھی جس کوپہن کرنہ آرام سےکھاسکتےہیں نہ بیٹھ سکتے ہیں پھر اس لباس پرمگن ہیں۔