‌صحيح البخاري - حدیث 3455

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ قَالَ قَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِينَ فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمْ الْأَنْبِيَاءُ كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْثُرُونَ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ فُوا بِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ أَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3455

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب : بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان ۔ مجھ سے محمدبن بشار نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سےشعبہ نےبیان کیا، ان سے قرات قزارنے بیان کیا،انہوں ابوالحازم سےسنا،انہوں نے بیان کیا کہ میں حضرت ابوہریرہ کےمجلس میں پانچ سال تک بیٹھا ہوں۔میں نےانہیں رسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث بیان کرتےسنا کہ آپ نےفرمایابنی اسرائیل کےانبیاء ان کی سیاسی رہنمائی بھی کیا کرتےتھے،جب بھی ان کاکوئی نبی ہلاک ہوجاتا تو وہ دوسرے ان کی جگہ آموجود ہوتے،لیکن یادر رکھو میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے کا۔ہاں میرےنائب ہوں گے اوربہت ہوں گے ۔صحابہ نےعرض کیا کہ ان کےمتعلق آپ کاہمیں کیا حکم ہے۔آپ نےفرمایا کہ سب سےپہلے جس سے بیعت کرلو ، بس اسی کی وفاداری پرقائم رہو اوران کاجوحق ہےاس کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کرو کیونکہ اللہ تعالی ان سے قیامت کےدن ان کی رعایا کےبارےمیں سوال کرےگا۔
تشریح : خلفاء کی اطاعت کےساتھ خلفاء کوبھی ان کی ذمہ داریوں کےاداکرنے پرتوجہ دلائی گئی ہے۔اگر وہ ایسا نہ کریں گے،ان کواللہ کی عدالت میں سخت ترین رسوائی کاسامنا کرناہوگا ، ٖآج نام نہاد جمہوریت کےدورمیں کرسیوں پرآنے والے لوگوں کےلیے بھی یہی حکم ہےکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کااحساس کریں مگر کتنے کرسی نشین ہیں جواپنی ذمہ داریوں کوسوچتےہیں،ان کوصرف ووٹ مانگنے کے وقت کچھ یاد آتاہے بعد میں سب بھول جاتےہیں الاماشاء اللہ خلفاء کی اطاعت کےساتھ خلفاء کوبھی ان کی ذمہ داریوں کےاداکرنے پرتوجہ دلائی گئی ہے۔اگر وہ ایسا نہ کریں گے،ان کواللہ کی عدالت میں سخت ترین رسوائی کاسامنا کرناہوگا ، ٖآج نام نہاد جمہوریت کےدورمیں کرسیوں پرآنے والے لوگوں کےلیے بھی یہی حکم ہےکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کااحساس کریں مگر کتنے کرسی نشین ہیں جواپنی ذمہ داریوں کوسوچتےہیں،ان کوصرف ووٹ مانگنے کے وقت کچھ یاد آتاہے بعد میں سب بھول جاتےہیں الاماشاء اللہ