كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ صحيح فَقَالَ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا يَئِسَ مِنْ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا وَأَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَامْتُحِشَتْ فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا ثُمَّ انْظُرُوا يَوْمًا رَاحًا فَاذْرُوهُ فِي الْيَمِّ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ فَقَالَ لَهُ لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ قَالَ مِنْ خَشْيَتِكَ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو وَأَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَاكَ وَكَانَ نَبَّاشًا
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب : بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان ۔
اورحضرت حذیفہ نےبیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتےہوئے سناکہ ایک شخص کوموت کاجب وقت آگیا اوروہ اپنی زندگی سےبالکل مایوس ہوگیا تواس نےاپنے گھر والوں کووصیت کی کہ جب میری موت ہوجائے تومیرے لیےبہت ساری لکڑیاں جمع کرنااوران میں آگ لگادینا ۔ جب آگ میرے گوشت کوجلاچکے اور آخری ہڈی کوبھی جلادے توان جلی ہوئی ہڈیوں کوپیش ڈالنا اورکسی تندہواوالے دن کاانتظار کرنااور (ایسے کسی دن) میری راکھ کودریا میں بہا دینا۔اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا ۔لیکن اللہ تعالیٰ نےاس کی راکھ کو جمع کیا اور اس سےپوچھا ایسا تونے کیوں کروایا تھا؟ اس نے جواب دیا کہ تیرے ہی خوف سے اسے اللہ ! اللہ تعالی نےاسی وجہ سے اس کی مغفرت فرمادی ۔حضرت عقبہ بن عمرو نے کہا کہ میں نےآپ کویہ فرماتے سنا تھا کہ یہ شخص کفن چورتھا۔
تشریح :
شخص مذکوربنی اسرائیل سےتھا، باب سے یہی وجہ مناسبت ہے۔مردوں کوجلانا ایسے ہی غلط تصورات کانتیجہ ہےجوخلاف فطرت ہے۔انسان کی اصل مٹی سےہےلہذا مرنے کےبعد اسے مٹی میں دفن کرنا فطرت کاتقاضا ہے۔
شخص مذکوربنی اسرائیل سےتھا، باب سے یہی وجہ مناسبت ہے۔مردوں کوجلانا ایسے ہی غلط تصورات کانتیجہ ہےجوخلاف فطرت ہے۔انسان کی اصل مٹی سےہےلہذا مرنے کےبعد اسے مٹی میں دفن کرنا فطرت کاتقاضا ہے۔