كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ {وَاذْكُرْ فِي الكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا} [مريم: 16] صحيح وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلًا يَسْرِقُ فَقَالَ لَهُ أَسَرَقْتَ قَالَ كَلَّا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَقَالَ عِيسَى آمَنْتُ بِاللَّهِ وَكَذَّبْتُ عَيْنِي
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب : سورۃ مریم میں اللہ تعا لیٰ نے فرمایا ( اس ) کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ۔
ہم سے عبداللہ بن محمد نےبیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا،کہا ہم کو معمرنےخبر دی ،انہیں ہمام نےاورانہیں حضرت ابوہریرہ نےکہ نبی کریمﷺ نے نےفرمایا،عیسیٰ ابن مریم ؑ نےایک شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا پھر اس سے دریافت فرمایا تونے چوری کی ہے؟ اس نے کہا کہ ہرگز نہیں ، اس ذات کے قسم جس کے سوا اورکوئی معبود نہیں۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے فرمایا کہ میں اللہ پرایمان لایا اورمیری آنکھوں کودھوکا ہوا۔
تشریح :
یعنی مومن جھوٹی قسم نہیں کھاسکتا جب ا س نے قسم کھالی تومعلوم ہواکہ وہ سچا ہے۔آنکھوں سےغلطی ممکن ہے مثلا اس کے شبیہ کوئی دوسرا شخص ہو۔یادرحقیقت اس کا فعل چوری نہ ہو۔اس مال میں اس کاکوئی حق متعین ہو۔بہت سے احتمال ہوسکتےہیں۔بعض نےکہا ایسا کہنےسے حضرت عیسیٰ ؑکےمراد یہ تھی کہ مومن کی قسم پرایسا بھروسہ ہونا چاہئے جیسے آنکھ سےدیکھنے پربلکہ اس سے زیادہ ۔بعض نے یہ کہا مطلب یہ تھا کہ قاضی کواپنے علم اورمشاہدے پرحکم دینا درست نہیں جب تک باقاعدہ جرم کےلیے ثبوت مہیا نہ ہوجائے (وحیدی)
یعنی مومن جھوٹی قسم نہیں کھاسکتا جب ا س نے قسم کھالی تومعلوم ہواکہ وہ سچا ہے۔آنکھوں سےغلطی ممکن ہے مثلا اس کے شبیہ کوئی دوسرا شخص ہو۔یادرحقیقت اس کا فعل چوری نہ ہو۔اس مال میں اس کاکوئی حق متعین ہو۔بہت سے احتمال ہوسکتےہیں۔بعض نےکہا ایسا کہنےسے حضرت عیسیٰ ؑکےمراد یہ تھی کہ مومن کی قسم پرایسا بھروسہ ہونا چاہئے جیسے آنکھ سےدیکھنے پربلکہ اس سے زیادہ ۔بعض نے یہ کہا مطلب یہ تھا کہ قاضی کواپنے علم اورمشاہدے پرحکم دینا درست نہیں جب تک باقاعدہ جرم کےلیے ثبوت مہیا نہ ہوجائے (وحیدی)