‌صحيح البخاري - حدیث 3436

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ {وَاذْكُرْ فِي الكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا} [مريم: 16] صحيح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَى وَكَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ جُرَيْجٌ كَانَ يُصَلِّي جَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ فَقَالَ أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي فَقَالَتْ اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ وُجُوهَ الْمُومِسَاتِ وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَكَلَّمَتْهُ فَأَبَى فَأَتَتْ رَاعِيًا فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقَالَتْ مِنْ جُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ وَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ أَتَى الْغُلَامَ فَقَالَ مَنْ أَبُوكَ يَا غُلَامُ قَالَ الرَّاعِي قَالُوا نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ لَا إِلَّا مِنْ طِينٍ وَكَانَتْ امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنًا لَهَا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ رَاكِبٌ ذُو شَارَةٍ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ اجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهُ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهَا يَمَصُّهُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَصُّ إِصْبَعَهُ ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ فَقَالَتْ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَ هَذِهِ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا فَقَالَتْ لِمَ ذَاكَ فَقَالَ الرَّاكِبُ جَبَّارٌ مِنْ الْجَبَابِرَةِ وَهَذِهِ الْأَمَةُ يَقُولُونَ سَرَقْتِ زَنَيْتِ وَلَمْ تَفْعَلْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3436

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب : سورۃ مریم میں اللہ تعا لیٰ نے فرمایا ( اس ) کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ۔ ہم سےمسلم بن ابراہیم نےبیان کیا، کہاہم سے جریربن حازم نے بیان کیا، ان سے محمدبن سیرین نےاور ان سے ابوہریرہ نےکہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا گود میں تین بچوں کےسوااورکسی نےبات نہیں کی ۔اول عیسیٰ ؑ (دوسرے کاواقعہ یہ ہےکہ ) بنی اسرائیل میں ایک بزرگ تھے، نام جریج تھا۔وہ نماز پڑھ رہےتھے کہ ان کی ماں نےانہیں پکارا ۔انہوں نے (اپنے دل میں )کہا میں والدہ کاجواب دوں یا نماز پڑھتا رہوں ؟ اس پر ان کی والدہ نے(غصہ ہوکر) بددعا کی، اےاللہ ! اس وقت تک اسے موت نہ آئے جب تک یہ زانیہ عورتوں کامنہ نہ دیکھ لے ۔جریج اپنے عبادت خانےمیں رہا کرتےتھے۔ایک مرتبہ ان کےسامنے ایک فاحشہ عورت آئی اوران سےبدکاری چاہی لیکن انہوں نے ( اس کی خواہش پوری کرنے سے)انکار کیا۔ پھرایک چرواہےکےپاس آئی اوراسے اپنے اوپر قابودے دیا۔اس سے ایک بچہ پیداہوا اور اس نے ان پریہ تہمت دھری کہ یہ جریج کابچہ ہے۔ان کی قوم کےلوگ آئے ارو ان کےعبادت خانہ توڑ یا، انہیں نیچے اتار کرلائے اورانہیں گالیان دیں۔پھر انہوں نے وضو کرکے نماز پڑھی ،اس کےبعد بچے کےپاس آئے اور اس سے پوچھا کہ تیرا باب کون ہے؟ بچہ (اللہ تعالی کے حکم سے)بول پڑا کہ چرواہا ہے اس پر (ان کی قوم شرمندہ ہوئی اور ) کہاکہ ہم آپ کا عبادت خانہ سونے کا بنائیں گے۔لیکن انہوں نے کہا ہرگز نہیں ، مٹی ہی کابنےگا (تیسرا واقعہ) اور ایک بنی اسرائیل کی عورت تھی ، اپنے بچے کودودھ پلا رہی تھی ۔قریب سےایک سوار نہایت عزت والا اورخوش پوش گزرا، اس عورت نےدعا کی ،اے اللہ !میرے بچے کوبھی اسی جیسا بنادے لیکن بچہ (اللہ کےحکم سے)بو ل پڑا کہ اےاللہ ! مجھےاس جیسا نہ بنانا۔پھر اس کےسینے سےلگ کردودھ پینےلگا۔ابوہریرہ نےبیان کیا کہ جیسے میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ نبی کریمﷺ اپنی انگلی چوس رہےہیں (بچے کےدودھ پینے لگنے کی کیفیت بتلاتے وقت ) پھر ایک باندی اس کےقریب سےلےجائی گئی (جسے اس کے مالک ماررہے تھے) تواس عورت نے دعاکی کہ اے اللہ !میرے بچے کواس جیسانہ بنانا۔بچے نےپھر اس کا پستان چھوڑ دیا اور کہا کہ اے اللہ !مجھے اسی جیسا بنادے ۔اس عورت نےپوچھا ۔ایساتوکیوں کہ رہا ہے؟ بچے نےکہا کہ وہ سوار ظالموں میں سے ایک ظالم شخص تھا اور اس باندی سےلوگ کہہ رہے تھے کہ تم نےچوری کی اور زنا کیا حالانکہ اس نے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔
تشریح : وہ پاک دامن خدا کی نیک بندی تھی۔ ان تینوں بچوں کےکلام کرنے کا تعلق صرف بنی اسرائیل سےہے۔ان کےعلاوہ بعض دوسرے بچوں نےبھی بچپن میں کلام کیا ہے۔ وہ پاک دامن خدا کی نیک بندی تھی۔ ان تینوں بچوں کےکلام کرنے کا تعلق صرف بنی اسرائیل سےہے۔ان کےعلاوہ بعض دوسرے بچوں نےبھی بچپن میں کلام کیا ہے۔