‌صحيح البخاري - حدیث 3420

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابٌ: أَحَبُّ الصَّلاَةِ إِلَى اللَّهِ صَلاَةُ دَاوُدَ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِيِّ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ صَلَاةُ دَاوُدَ كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3420

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب : حضرت داؤد علیہ السلام کا بیان ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہاہم سے سفیان بن عیینہ نے،ان سےعمرو بن دینار نے، ان سےعمرو بن اوس ثقفی نے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو ؓ سےسنا۔انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سےرسول اللہ ﷺ نےفرمایا تھا، اللہ تعالی کے نزدیک روزے کا سب سے پسندیدہ طریقہ داؤد کاطریقہ تھا۔آپ ایک دن روزہ رکھتے اورایک دن بغیر روزے کےرہتے تھے۔اسی طرح اللہ تعالی کے نزدیک نماز کا سب سےزیادہ پسندیدہ طریقہ حضرت داؤد کی نماز کا طریقہ تھا، آپ آدھی رات تک سوتے اورایک تہائی حصے میں عبادت کیاکرتے تھے، پھر بقیہ چھٹے حصے بھی سوتے تھے۔
تشریح : حضرت داؤد کا روزہ ہمیشہ روزہ رکھنے سےافضل ہے۔کیونکہ ہمیشہ روزہ رکھنے میں نفس کوروزےکی عادت ہوجاتی ہےاور عادت کی وجہ سےعبادت کےلیے جومشقت ہونی چاہئے وہ باقی نہیں رہتی ۔حضرت داؤد آدھی رات کےبغد اٹھ کر تہجد پڑھتے، پھر سوجاتے ،پھر صبح کی نماز کےلیے اٹھتے ۔یہ اورزیادہ مشکل اورنفس پرزیادہ شاق ہے۔ حضرت داؤد کا روزہ ہمیشہ روزہ رکھنے سےافضل ہے۔کیونکہ ہمیشہ روزہ رکھنے میں نفس کوروزےکی عادت ہوجاتی ہےاور عادت کی وجہ سےعبادت کےلیے جومشقت ہونی چاہئے وہ باقی نہیں رہتی ۔حضرت داؤد آدھی رات کےبغد اٹھ کر تہجد پڑھتے، پھر سوجاتے ،پھر صبح کی نماز کےلیے اٹھتے ۔یہ اورزیادہ مشکل اورنفس پرزیادہ شاق ہے۔