‌صحيح البخاري - حدیث 3417

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَآتَيْنَا دَاوُدَ زَبُورًا} صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُفِّفَ عَلَى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام الْقُرْآنُ فَكَانَ يَأْمُرُ بِدَوَابِّهِ فَتُسْرَجُ فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَبْلَ أَنْ تُسْرَجَ دَوَابُّهُ وَلَا يَأْكُلُ إِلَّا مِنْ عَمَلِ يَدِهِ رَوَاهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3417

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ” اور دی ہم نے داود علیہ السلام کو زبور “ ہم سے عبداللہ بن محمد نےبیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نےبیان کیا ،انہیں معمر نے خبردی ،انہیں ہمام نےاور انہیں حضرت ابوہریرہ نےکہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا ،حضرت داؤد کےلے قرآن (یعنی زبور ) کی قرأت بہت آسا ن کردی گئی تھی۔چنانچہ وہ اپنی سواری پر زین کسنے کاحکم دیتے اورزین کسی جانے سےپہلے ہی پوری زبور پڑھ لیتے تھے اورآپ صرف اپنے ہاتھوں کی کمائی کھاتے تھے۔اس کی روایت موسی بن عقبہ نے کی ، ان سے صفوان نے ،ان سےعطاء ین یسار نے ،ان سے حضرت ابوہریرہ نے نبی کریم س ﷺ سے روایت ہے۔
تشریح : اس قدر جلد زبور پڑھ لینا حضرت داؤد کاایک معجزہ تھا ۔لیکن ا ب عام مسلمانوں کےلیے قرآن کاختم تین دن سے پہلے کرنا سنت کےخلاف ہے۔جس نےقرآن پاک تین دن سے پہلے اورتین دن سےکم میں ختم کیا اس نےقرآن فہمی کاحق ادا نہیں کیا۔حضرت داؤد اپنے بھائیوں میں پستہ قد تھے اس لیے لوگ ان کو بنظر حقارت دیکھتےتھے ۔لیکن اللہ پاک نے حضرت داؤد کوان کے بھائیوں پرفضیلت دی اور ان پرزبور ناز ل فرمائی۔اس لیے لوگ اس طرح انجیل کایہ فقرہ صحیح ہواکہ جس پھتر کومعماروں نے خراب دیکھ کر پھینک دیاتھا ،وہی محل کےکونے م کاصدر نشین ہوا۔حضرت داؤد کواللہ تعالی نے لوہے کاکام بطور معجزہ عطا فرمایا کہ لوہا ان کےہاتھ میں موم ہوجاتا اور ان سےزرہیں اورمختلف سامان بناتے ۔یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔حدیث شریف میں ان کےروزہ کی بھی تعریف کی گئی ہےاور قرآن مجید میں ان کی عبادت وریاضت اورا انابت الی للہ کوپڑے اچھے انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اس قدر جلد زبور پڑھ لینا حضرت داؤد کاایک معجزہ تھا ۔لیکن ا ب عام مسلمانوں کےلیے قرآن کاختم تین دن سے پہلے کرنا سنت کےخلاف ہے۔جس نےقرآن پاک تین دن سے پہلے اورتین دن سےکم میں ختم کیا اس نےقرآن فہمی کاحق ادا نہیں کیا۔حضرت داؤد اپنے بھائیوں میں پستہ قد تھے اس لیے لوگ ان کو بنظر حقارت دیکھتےتھے ۔لیکن اللہ پاک نے حضرت داؤد کوان کے بھائیوں پرفضیلت دی اور ان پرزبور ناز ل فرمائی۔اس لیے لوگ اس طرح انجیل کایہ فقرہ صحیح ہواکہ جس پھتر کومعماروں نے خراب دیکھ کر پھینک دیاتھا ،وہی محل کےکونے م کاصدر نشین ہوا۔حضرت داؤد کواللہ تعالی نے لوہے کاکام بطور معجزہ عطا فرمایا کہ لوہا ان کےہاتھ میں موم ہوجاتا اور ان سےزرہیں اورمختلف سامان بناتے ۔یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔حدیث شریف میں ان کےروزہ کی بھی تعریف کی گئی ہےاور قرآن مجید میں ان کی عبادت وریاضت اورا انابت الی للہ کوپڑے اچھے انداز میں بیان کیا گیا ہے۔