‌صحيح البخاري - حدیث 3414

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ المُرْسَلِينَ} [الصافات: 139] صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَتَهُ أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا كَرِهَهُ فَقَالَ لَا وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَامَ فَلَطَمَ وَجْهَهُ وَقَالَ تَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَذَهَبَ إِلَيْهِ فَقَالَ أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ لِي ذِمَّةً وَعَهْدًا فَمَا بَالُ فُلَانٍ لَطَمَ وَجْهِي فَقَالَ لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ فَذَكَرَهُ فَغَضِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ لَا تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَاءِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِالْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ أَمْ بُعِثَ قَبْلِي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3414

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب : حضرت یونس علیہ السلام کا بیان ہم سے یحیی بن بکیر نےبیان کیا،کہا ہم سے لیث بن سعد نے،ان سے عبدالعزیز بن ابوسلمہ نے ،ان سےعبداللہ بن فضل نے،ان سےاعرج نےاور ان سےابوہریرہ نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ لوگوں کو ایک یہودی اپنا سامان دکھارہا تھا لیکن اسے اس کی جو قیمت لگائی گئی اس پر وہ راضی نہ تھا۔اس لیے کہنے لگا کہ ہرگزنہیں،اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ کوتمام انسانوں میں برگزیدہ قرار دیا۔یہ لفظ ایک انصاری صحابی نےسن لیے اورکھڑے ہوکر انہوں نے ایک تھپر اس کےمنہ پرمارا اروکہا کہ نبی کریم ﷺ ابھی ہم میں موجود ہیں اور تواس طرح قسم کھتا ہےکہ اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسی ٰ ﷺ کوتمام انسانوں میں برگزیدہ قراردیا۔اس پروہ یہودی آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضرہوا اورکہا، اسے ابوالقاسم ! میرا مسلمانوں کےساتھ امن اور صلح کاعہد وپیمان ہے۔پھر فلاں شخص کاکیا حال ہوگا جس نے میرے منہ پرچانٹا مارا ہے۔آنحضرت ﷺ نے اس صحابی سےدریافت فرمایا کہ تم نےاس کےمنہ پرکیوں چانٹا مارا؟ انہوں نےوجہ بیان کی تو آپ غصے ہوگئے اس قدر کہ غصے کےآثار چہرہ مبارک پرنمایا ں ہوگئے ۔پھر نبی کریمﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالی کےانبیاء میں آپس میں ایک کودوسرے پرفضیلت نہ دیا کرو، جب صورپھونکا جائے گا تو‎آسمان وزمین کی تمام مخلوق پربے ہوشی طاری ہوجائے گی۔سواان کےجنہیں اللہ تعالی چاہے گا ۔پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا اور سب سے پہلے مجھے اٹھایا جائے گا، لیکن میں دیکھوں گاکہ موسیٰ عرش کو پکڑےہوئے کھڑے ہوں گے ،اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ انہیں طور کی بےہوشی کابدلا دیاگیا ہوگایا مجھ سے بھی پہلے ان کی بےہوشی ختم کردی گئی ہوگی۔