كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا فَقَالَ رَجُلٌ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَغَضِبَ حَتَّى رَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ يَرْحَمُ اللَّهَ مُوسَى قَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب
ہم سے ابوالولید نےبیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نےبیان کیا، ان سے اعمش نےبیان کیا،کہا کہ میں نے ابووائل سےسنا، انہوں نےبیان کیاکہ میں نےحضرت عبداللہ بن مسعود سےسنا ،وہ کہتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نےایک مرتبہ مال تقسیم کیا، ایک شخص نے کہا کہ یہ ایک ایسی تقسیم ہےجس میں اللہ کی رضا جوئی کاکوئی لحاظ نہیں کیا گیا ۔میں نے آنحضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ کواس کی خبردی۔آپ عصہ ہوئے اور میں نے آپ کےچہرہ مبارک پرغصے کےآثار دیکھے۔پھر فرمایا، اللہ تعالی حضرت موسیٰ پررحم فرمائے ،ا ن کو اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی تھی مگر انہوں نے صبر کیا۔
تشریح :
کہنےوالا منافق تھا۔آنحضرت ﷺ نےاس منافق کی بکواس پرصبر کیااور اس بارے میں حضرت موسیٰ کا ذکر فرمایا ۔یہی باب سےوجہ مناسبت ہے۔
کہنےوالا منافق تھا۔آنحضرت ﷺ نےاس منافق کی بکواس پرصبر کیااور اس بارے میں حضرت موسیٰ کا ذکر فرمایا ۔یہی باب سےوجہ مناسبت ہے۔