كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ حَدِيثِ الخَضِرِ مَعَ مُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ خَضِرٌ فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَأْنَهُ قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَمَا مُوسَى فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ قَالَ لَا فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى مُوسَى بَلَى عَبْدُنَا خَضِرٌ فَسَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَيْهِ فَجُعِلَ لَهُ الْحُوتُ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ فَكَانَ يَتْبَعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ فَقَالَ لِمُوسَى فَتَاهُ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ فَقَالَ مُوسَى ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا فَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا الَّذِي قَصَّ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب : حضرت خضراور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعات
ہم سے عمروبن محمد نے بیان کیا ، ہم سے یعقوب بن ابراہیم بیان کیا ، کہاکہ مجھ سے میرے والد نےبیان کیا ، ان سے صالح نے، ان سےابن شہاب نے،انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نےخبر دی اور انہیں حضرت ابن عباس ؓ نےکہ حربن قیس فزاری سےصاحب موسیٰ علیہ السلام کےبارےمیں ان کااختلاف ہوا۔پھر حضرت ابی بن کعب وہاں سے گزرے توعبداللہ بن عباس ؓ نےانہیں بلایا اورکہا کہ میرا اپنے ان ساتھی سے صاحب موسیٰ علیہ السلام کے بارےمیں اختلاف ہوگیا ہے جن سےملاقات کےلیے موسی علیہ السلام نے راستہ پوچھا تھا، کیا رسول اللہ ﷺ سے آپ نےان کےبارے میں کچھ سنا ہے؟ انہوں نےفرمایا کہ جی ہاں ، میں نے حضورﷺ کویہ فرماتے ہوئےسنا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تشریف رکھتے تھے کہ ایک شخص نےان سےپوچھا ، کیا آپ کسی ایسے شخص کوجانتے ہیں جواس تمام زمین پرآپ سے زیادہ علم رکھنے والا ہو؟ انہوں نے جافرمایا کہ نہیں ۔اس پر اللہ تعالی نےموسیٰ پر وحی نازل کی کہ کیوں نہیں ،ہمارا بندہ خضر ہے۔موسیٰ نےان تک پہنچے کاراستہ پوچھا تو انہیں مچھلی کو اس کی نشانی کی طور بتایا گیا اورکہا گیا کہ جب مچھلی گمن ہوجائے (توجہاں گم ہوئی ہووہاں )واپس آجانا وہیں ان سے ملاقات ہوگی ۔چنانچہ موسیٰ دریا میں (سفر کےدوران ) مچھلی کی برابر نگرانی کرتے رہے ۔پھر ان سےان کےرفیق سفرنےکہاکہ آپ نےخیال نہیں کیا جب ہم چٹان کےپاس ٹھہرے تومیں نے مچھلی کےمتعلق آپ کوبتانا بھول گیا تھا اور مجھے شیطان نے اسے یاد رکھنے سے غافل رکھا ۔موسیٰ نےفرمایا کہ اسی کی توہمیں تلاش ہےچنانچہ یہ بزرگ اسی راستے سے پیچھے کی طرف لوٹے اور حضرت خضر سے ملاقات ہوئی ان دونوں کے ہی وہ حالات ہیں جنہیں اللہ تعالی نےاپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے۔
تشریح :
قرآن مجید کی سورہ کہف میں حضرت خضر اور حضرت موسیٰ کی اس ملاقات کا ذکر تفصیل سے آیا ہے ۔وہاں مطالعہ کرنے سے معلوم ہوگا کہ بہت سےظاہری امور قابل اعتراض نظر آجاتے ہیں مگر ان کی حقیقت کھلنے پران کا حق ہونا تسلیم کرنا پڑتا ہے۔اس لیے فتویٰ دینے میں ہرہر پہلو پرغور کرناضروری ہوتاہے۔اللہ پاک علماء وفقہاء سب کونیک سمجھ عطا کرے کہ وہ حضر ت خضر اورحضرت موسیٰ کےواقعہ سےبصیرت حاصل کریں ۔آمین ۔
قرآن مجید کی سورہ کہف میں حضرت خضر اور حضرت موسیٰ کی اس ملاقات کا ذکر تفصیل سے آیا ہے ۔وہاں مطالعہ کرنے سے معلوم ہوگا کہ بہت سےظاہری امور قابل اعتراض نظر آجاتے ہیں مگر ان کی حقیقت کھلنے پران کا حق ہونا تسلیم کرنا پڑتا ہے۔اس لیے فتویٰ دینے میں ہرہر پہلو پرغور کرناضروری ہوتاہے۔اللہ پاک علماء وفقہاء سب کونیک سمجھ عطا کرے کہ وہ حضر ت خضر اورحضرت موسیٰ کےواقعہ سےبصیرت حاصل کریں ۔آمین ۔