كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَوَاعَدْنَا مُوسَى ثَلاَثِينَ لَيْلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً وَقَالَ مُوسَى لِأَخِيهِ هَارُونَ اخْلُفْنِي فِي قَوْمِي وَأَصْلِحْ وَلاَ تَتَّبِعْ سَبِيلَ المُفْسِدِينَ. وَلَمَّا جَاءَ مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ. قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ. قَالَ لَنْ تَرَانِي} [الأعراف: 143]- إِلَى قَوْلِهِ - {وَأَنَا أَوَّلُ المُؤْمِنِينَ} [الأعراف: صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلاَ بَنُو إِسْرَائِيلَ لَمْ يَخْنَزِ اللَّحْمُ، وَلَوْلاَ حَوَّاءُ لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوْجَهَا الدَّهْرَ»
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
سورۃ اعراف میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد
مجھ سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا‘ کہا ہم کو معمر نے خبردی‘ انہیں ہمام نے اوران سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے ( سلویٰ کا گوشت جمع کرکے نہ رکھتے ) توگوشت کبھی نہ سڑتا ۔ اور اگر حوانہ ہوتیں ( یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے دغانہ کرتیں ) تو کوئی عورت اپنے شوہر کی خیانت کبھی نہ کرتی ۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ گوشت جمع کرنے کی عادت بنی اسرائیل میں پید ا ہوئی۔ پس گوشت سڑنا شروع ہوگیا۔ اگر یہ عادت اختیار نہ کی جاتی اور گوشت کو بروقت کھالیا جاتا تو اس کے سڑنے کا سوال ہی پیدا نہ ہوتا۔ اسی طرح حضرت حواءحضرت آدم علیہ السلام سے دغا نہ کرتیں تو ان کی بیٹیوں میں بھی یہ خوپیدانہ ہوتی۔ اللہ پاک منکرین حدیث کو سمجھ دے کہ فہم حدیث کے لئے وہ عقل سلیم سے کام لیں۔
مطلب یہ ہے کہ گوشت جمع کرنے کی عادت بنی اسرائیل میں پید ا ہوئی۔ پس گوشت سڑنا شروع ہوگیا۔ اگر یہ عادت اختیار نہ کی جاتی اور گوشت کو بروقت کھالیا جاتا تو اس کے سڑنے کا سوال ہی پیدا نہ ہوتا۔ اسی طرح حضرت حواءحضرت آدم علیہ السلام سے دغا نہ کرتیں تو ان کی بیٹیوں میں بھی یہ خوپیدانہ ہوتی۔ اللہ پاک منکرین حدیث کو سمجھ دے کہ فہم حدیث کے لئے وہ عقل سلیم سے کام لیں۔