كِتَابُ التَّيَمُّمِ بَابُ التَّيَمُّمِ لِلْوَجْهِ وَالكَفَّيْنِ صحيح حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي الحَكَمُ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ عَمَّارٌ: «بِهَذَا وَضَرَبَ - شُعْبَةُ - بِيَدَيْهِ الأَرْضَ، ثُمَّ أَدْنَاهُمَا مِنْ فِيهِ، ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ» وَقَالَ النَّضْرُ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ ذَرًّا، يَقُولُ: عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قَالَ الحَكَمُ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عَمَّارٌ
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
باب: تیمم میں صرف منہ اور دونوں پہنچوں
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے کہا کہ مجھے حکم بن عیینہ نے خبر دی ذر بن عبداللہ سے، وہ سعید بن عبدالرحمن بن ابزیٰ سے، وہ اپنے باپ سے کہ عمار نے یہ واقعہ بیان کیا ( جو پہلے گزر چکا ) اور شعبہ نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا۔ پھر انھیں اپنے منہ کے قریب کر لیا ( اور پھونکا ) پھر ان سے اپنے چہرے اور پہنچوں کا مسح کیا اور نضر بن شمیل نے بیان کیا کہ مجھے شعبہ نے خبر دی حکم سے کہ میں نے ذر بن عبداللہ سے سنا، وہ سعید بن عبدالرحمن بن ابزیٰ کے حوالہ سے حدیث روایت کرتے تھے۔ حکم نے کہا کہ میں نے یہ حدیث ابن عبدالرحمن بن ابزیٰ سے سنی، وہ اپنے والد کے حوالہ سے بیان کرتے تھے کہ عمار نے کہا ( جو پہلے مذکور ہوا
تشریح :
صحیح احادیث کی بنا پر تیمم میں ایک ہی بار ہاتھ مارنا اور منہ اور دونوں پنجوں کا مسح کرلینا کافی ہے۔ اہل حدیث کایہی فتویٰ ہے۔ اس کے خلاف جو ہے وہ قول مرجوح ہے۔ یعنی ایک بار منہ کا مسح کرنا پھردوبارہ ہاتھ مارکر دونوں ہاتھوں کا کہنیوں تک مسح کرنا اس بارے کی احادیث ضعیف ہیں۔ دوسری سند کے لانے کی غرض یہ ہے کہ حکم کا سماع ذربن عبداللہ سے صاف معلوم ہوجائے جس کی صراحت اگلی روایت میں نہیں ہے۔ بعض مقلدین نہایت ہی دریدہ دہنی کے ساتھ مسح میں ایک بار کا انکار کرتے ہیں بلکہ جماعت اہل حدیث کی تخفیف وتوہین کے سلسلہ میں تیمم کو بھی ذکر کرتے ہیں، یہ ان کی سخت غلطی ہے۔
صحیح احادیث کی بنا پر تیمم میں ایک ہی بار ہاتھ مارنا اور منہ اور دونوں پنجوں کا مسح کرلینا کافی ہے۔ اہل حدیث کایہی فتویٰ ہے۔ اس کے خلاف جو ہے وہ قول مرجوح ہے۔ یعنی ایک بار منہ کا مسح کرنا پھردوبارہ ہاتھ مارکر دونوں ہاتھوں کا کہنیوں تک مسح کرنا اس بارے کی احادیث ضعیف ہیں۔ دوسری سند کے لانے کی غرض یہ ہے کہ حکم کا سماع ذربن عبداللہ سے صاف معلوم ہوجائے جس کی صراحت اگلی روایت میں نہیں ہے۔ بعض مقلدین نہایت ہی دریدہ دہنی کے ساتھ مسح میں ایک بار کا انکار کرتے ہیں بلکہ جماعت اہل حدیث کی تخفیف وتوہین کے سلسلہ میں تیمم کو بھی ذکر کرتے ہیں، یہ ان کی سخت غلطی ہے۔