‌صحيح البخاري - حدیث 338

كِتَابُ التَّيَمُّمِ بَابٌ: المُتَيَمِّمُ هَلْ يَنْفُخُ فِيهِمَا؟ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الحَكَمُ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ، فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أُصِبِ المَاءَ، فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ لِعُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ: أَمَا تَذْكُرُ أَنَّا كُنَّا فِي سَفَرٍ أَنَا وَأَنْتَ، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فَصَلَّيْتُ، فَذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صلّى الله عليه وسلم، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا» فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَفَّيْهِ الأَرْضَ، وَنَفَخَ فِيهِمَا، ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 338

کتاب: تیمم کے احکام و مسائل باب: اس بارے میں کہ کیا مٹی پر تیمم کے لیے ہاتھ مارنے کے بعد۔۔ ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے حکم بن عیینہ نے بیان کیا، انھوں نے ذر بن عبداللہ سے، انھوں نے سعید بن عبدالرحمن بن ابزیٰ سے، وہ اپنے باپ سے، انھوں نے بیان کیا کہ ایک شخص عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کی کہ مجھے غسل کی حاجت ہو گئی اور پانی نہیں ملا ( تو میں اب کیا کروں ) اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا، کیا آپ کو یاد نہیں جب میں اور آپ سفر میں تھے، ہم دونوں جنبی ہو گئے۔ آپ نے تو نماز نہیں پڑھی لیکن میں نے زمین پر لوٹ پوٹ لیا، اور نماز پڑھ لی۔ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ تجھے بس اتنا ہی کافی تھا اور آپ نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر انھیں پھونکا اور دونوں سے چہرے اور پہنچوں کا مسح کیا۔
تشریح : مسلم وغیرہ کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے کہا کہ نماز نہ پڑھ جب تک پانی نہ ملے۔ حضرت عمارنے غسل کی جگہ سارے جسم پر مٹی لگانا ضروری سمجھا، اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا کہ صرف تیمم کرلینا کافی تھا۔ حضرت عمار نے اس موقع پر اپنے اجتہاد سے کام لیاتھا مگردربار رسالت میں جب معاملہ آیاتو ان کے اجتہاد کی غلطی معلوم ہوگئی اور فوراً انھوں نے رجوع کرلیاصحابہ کرام آج کل کے اندھے مقلدین کی طرح نہ تھے کہ صحیح احادیث کے سامنے بھی اپنے رائے اور قیاس پر اڑے رہیں اور کتاب وسنت کو محض تقلید جامد کی وجہ سے ترک کردیں۔ اسی تقلید جامد نے ملت کو تباہ کردیا۔فلیبک علی الاسلام من کان باکیا۔ مسلم وغیرہ کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے کہا کہ نماز نہ پڑھ جب تک پانی نہ ملے۔ حضرت عمارنے غسل کی جگہ سارے جسم پر مٹی لگانا ضروری سمجھا، اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا کہ صرف تیمم کرلینا کافی تھا۔ حضرت عمار نے اس موقع پر اپنے اجتہاد سے کام لیاتھا مگردربار رسالت میں جب معاملہ آیاتو ان کے اجتہاد کی غلطی معلوم ہوگئی اور فوراً انھوں نے رجوع کرلیاصحابہ کرام آج کل کے اندھے مقلدین کی طرح نہ تھے کہ صحیح احادیث کے سامنے بھی اپنے رائے اور قیاس پر اڑے رہیں اور کتاب وسنت کو محض تقلید جامد کی وجہ سے ترک کردیں۔ اسی تقلید جامد نے ملت کو تباہ کردیا۔فلیبک علی الاسلام من کان باکیا۔