كِتَابُ التَّيَمُّمِ بَابُ التَّيَمُّمِ فِي الحَضَرِ، إِذَا لَمْ يَجِدِ المَاءَ، وَخَافَ فَوْتَ الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَسَارٍ، مَوْلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبِي جُهَيْمِ بْنِ الحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ الأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ أَبُو الجُهَيْمِ الأَنْصَارِيُّ «أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَحْوِ بِئْرِ جَمَلٍ فَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَقْبَلَ عَلَى الجِدَارِ، فَمَسَحَ بِوَجْهِهِ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلاَمَ»
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
باب: اقامت کی حالت میں تیمم
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انھوں نے جعفر بن ربیعہ سے، انھوں نے عبدالرحمن اعرج سے، انھوں نے کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر بن عبداللہ سے سنا، انھوں نے کہا کہ میں اور عبداللہ بن یسار جو کہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے، ابوجہیم بن حارث بن صمہ انصاری ( صحابی ) کے پاس آئے۔ انھوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم “ بئرجمل ” کی طرف سے تشریف لا رہے تھے، راستے میں ایک شخص نے آپ کو سلام کیا ( یعنی خود اسی ابوجہیم نے ) لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا۔ پھر آپ دیوار کے قریب آئے اور اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا پھر ان کے سلام کا جواب دیا۔
تشریح :
اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حالت حضرمیں تیمم کرنے کا جواز ثابت کیا۔ جب آپ نے سلام کے جواب کے لیے تیمم کرلیا تواسی طرح پانی نہ ملنے کی صورت میں نماز کے لیے بھی تیمم کرنا جائز ہوگا۔
جرف نامی جگہ مدینہ سے آٹھ کلومیٹر دورتھی۔ اسلامی لشکر یہاں سے مسلح ہوا کرتے تھے۔ یہیں حضرت عبداللہ بن عمر کی زمین تھی۔ مربدنعم نامی جگہ مدینہ سے تقریباً ایک میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں آپ نے عصر کی نماز تیمم سے ادا کرلی تھی۔
اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حالت حضرمیں تیمم کرنے کا جواز ثابت کیا۔ جب آپ نے سلام کے جواب کے لیے تیمم کرلیا تواسی طرح پانی نہ ملنے کی صورت میں نماز کے لیے بھی تیمم کرنا جائز ہوگا۔
جرف نامی جگہ مدینہ سے آٹھ کلومیٹر دورتھی۔ اسلامی لشکر یہاں سے مسلح ہوا کرتے تھے۔ یہیں حضرت عبداللہ بن عمر کی زمین تھی۔ مربدنعم نامی جگہ مدینہ سے تقریباً ایک میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں آپ نے عصر کی نماز تیمم سے ادا کرلی تھی۔