‌صحيح البخاري - حدیث 3359

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ} [هود: 25] صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَوْ ابْنُ سَلاَمٍ عَنْهُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أُمِّ شَرِيكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ بِقَتْلِ الوَزَغِ، وَقَالَ: كَانَ يَنْفُخُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3359

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب : سورۃ نوح میں اللہ کا یہ فرمانا ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا یا ابن سلام نے ( ہم سے بیان کیا عبیداللہ بن موسیٰ کے واسطے سے ) انہیں ابن جریج نے خبردی ، انہیں عبدالحمید بن جبیر نے ، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں حضرت ام شریک رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرگٹ کو مارنے کا حکم دیا تھا اور فرمایا کہ اس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آگ پر پھونکا تھا ۔
تشریح : یعنی اس نے پھونکیں مارکر آگ کو اور بھڑکانے کی کوشش کی تھی۔ یہ گرگٹ ایک مشہور زہریلا جانور ہے جو ہر آن اپنے رنگ بھی بدلتا رہتا ہے۔ جسے مارنے کا حکم خود حدیث شریف میں ہے اور اسے مارنے پر ثواب بھی ہے۔ روایت میں اس کی حرکت بد کا ذکر ہے۔ یہ بھی واقعہ بالکل برحق ہے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمادیا اس میں شک و شبہ ہو ہی نہیں سکتا۔ یعنی اس نے پھونکیں مارکر آگ کو اور بھڑکانے کی کوشش کی تھی۔ یہ گرگٹ ایک مشہور زہریلا جانور ہے جو ہر آن اپنے رنگ بھی بدلتا رہتا ہے۔ جسے مارنے کا حکم خود حدیث شریف میں ہے اور اسے مارنے پر ثواب بھی ہے۔ روایت میں اس کی حرکت بد کا ذکر ہے۔ یہ بھی واقعہ بالکل برحق ہے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمادیا اس میں شک و شبہ ہو ہی نہیں سکتا۔